میں ایک قھوہ بنانے والی کمپنی میں کام کرتا ہوں ، اکثروبیشتر ہمیں قھوے کا ذائقہ اورخوشبو کے مقارنہ کرنے کےلیے چکھنا پڑتا ہے ، مجھے علم ہے کہ حلق میں داخل کیے بغیر روزہ کی حالت میں کوئي چيز چکھنی جائز ہے ۔
میرا سوال یہ ہے کہ : میں جب قھوہ چکھتا ہوں تو میری کوشش ہوتی ہے کہ کچھ بھی حلق میں جانے نہ پائے ، لیکن چکھنے کے بعد بھی منہ میں ذائقہ اورخوشبوباقی رہتی ہے تو کیا اس مناسبت سے روزے کی حالت میں قھوہ چکھنا روزے کو باطل کردیتا ہے ؟
کیا روزے کی حالت میں قھوہ چکھا جاسکتا ہے ؟
سوال: 49658
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
روزے کی حالت میں جب کھانا چکھنے کی ضرورت پیش آئے تواس میں کوئي حرج والی بات نہيں ، جب تک روزہ دار کے پیٹ میں کچھ داخل نہ ہو روزہ کو کچھ نہيں ہوتا ، اس میں قھوہ وغیرہ چکھنا سب برابر ہيں ۔
لیکن اگر بغیر کسی ضرورت کے کوئي چيز چکھی جائے تو ایسا کرنا مکروہ تو ہے لیکن اس سے بھی روزہ باطل نہیں ہوتا ۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے ابن عباس سے تعلیقا روایت کی ہے کہ :
ہنڈیا یا کوئي چيز چکھنے میں کوئي حرج نہیں ۔
اورامام احمد رحمہ اللہ تعالی کہتے ہيں :
میں کھانا چکھنے سے اجتناب پسند کرتا ہوں ، لیکن اگر چکھ لیا جائے توکوئي نقصان نہیں اوراس میں کوئي حرج والی بات نہیں ہے ۔ ا ھـ
دیکھیں المغنی لابن قدامہ ( 4 / 359 ) ۔
شیخ الاسلام رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے :
بغیر کسی ضرورت کے کھانا چکھنا مکروہ ہے ، لیکن اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا ۔ مجموع الفتاوی الکبری ( 4 / 474 ) ۔
شیخ ابن عثيمین رحمہ اللہ تعالی سے مندرجہ ذيل سوال کیا گيا :
کیا کھانا چکھنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے ؟
توشيخ رحمہ اللہ تعالی کا جواب تھا :
جب اسے نگلا نہ جائے توکھانا چکھنے سے روزہ نہيں ٹوٹتا ، لیکن بغیر کسی ضرورت کے ایسا نہیں کرنا چاہیے ، اور اس حالت میں اگرآپ کے پیٹ میں بغیر کسی قصد اورارادہ کے کوئي چيز داخل ہوجائے توروزہ باطل نہيں ہوگا ۔ ا ھـ
دیکھیں فتاوی الصیام صفحہ نمبر ( 356 ) ۔
فتاوی اللجنۃ الدائمۃ میں ہے کہ :
انسان کے لیے روزہ کی حالت میں بوقت ضرورت کھانا چکھنے میں کوئي حرج نہیں ، اگراس میں سے کوئي چيز عمدا نہ نگلی جائے تو روزہ صحیح ہو گا ۔ ا ھـ
دیکھیں : الفتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء ( 10 / 332 ) ۔
منہ میں صرف ذائقہ یا پھر خوشبو رہنے سے روزہ پر کچھ اثر نہيں ہوتا ، جب تک کہ کوئي چيزجان بوجھ کر نگلی نہ جائے ۔
ابن سیرین رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
روزے دار کےلیے تازہ مسواک کرنے میں کوئي حرج نہیں ، انہيں کہا گيا کہ تازہ مسواک کا تو ذائقہ ہوتا ہے ، وہ کہنے لگے : اورپانی کا بھی تو ذائقہ ہوتا ہے لیکن آپ اس کی کلی کرلیتے ہیں ۔
شیخ ابن عثيمین رحمہ اللہ تعالی الشرح الممتع میں کہتے ہیں :
کھانا مثلا کھجور ، روٹی ، اورشوربہ وغیرہ چکھنا مکروہ ہے ، لیکن بوقت ضرورت چکھنے میں کوئي حرج نہیں ۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ : ہوسکتا ہےکہ اس کھانے سے کوئي چيز بغیر کسی شعور کے پیٹ میں داخل ہوجائے ، اس لیے کھانا چکھنے میں روزے کو فاسد ہونے کے خدشہ کے پیش نظر بغیر ضرورت کے کچھ نہيں چکھنا چاہیے ، اوریہ بھی ہوسکتا ہے کہ کھانے کی اشتہاء زيادہ ہونے پر لذت حاصل کرنے کےلیے چکھے ، اوریہ بھی ہوسکتا ہے کہ قوت سے چوسے تو کچھ نہ کچھ اس کے پیٹ میں داخل ہوجائے ۔
اورضرورت اورحاجت سے مراد یہ ہے کہ : کھانا تیار کرنے والے نمک یا پھر اس کی مٹھاس وغیرہ دیکھنے کا محتاج ہو ۔ ا ھـ
دیکھیں : الشرح الممتع لابن عثيمین ( 3 / 261 ) ۔
اس بنا پر ہم کہيں گے کہ : آپ روزہ کی حالت میں قھوہ چکھ سکتےہیں اس لیے کہ آپ کو اس کی ضرورت ہے ، لیکن آپ یہ احتیاط کریں کہ اس میں سے کوئي چيز حلق میں نہ داخل ہوجائے ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب