میرا ایک قریبی رشتہ داکٹر پوچھنا چاہتا ہےکہ اگر وہ اپریشن کررہا ہو توکیا افطاری میں تاخیر کرسکتا ہے ؟
کیا آپریش میں مصروف ڈاکٹر افطاری میں تاخير کرسکتا ہے ؟
سوال: 49716
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول :
سنت تویہ ہےکہ سورج غروب ہوتےہی فورا افطاری کرلی جائے ، اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کئي ایک احادیث میں وارد ہیں جن میں سے چند ایک ذیل میں دی جاتی ہیں :
سھل بن سعد رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( جب تک لوگ افطاری جلدی کرتے رہيں گے ان میں خیروبھلائي موجود رہے گی ) ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1975 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1098 )
اس حدیث میں غروب شمس کے یقین ہوجانے پر افطاری جلد کرنے پر ابھارا گيا ہے ، اور حدیث کا معنی یہ ہے کہ جب تک امت مسلمہ اس سنت پر عمل کرتے ہوئے افطاری میں جلدی کریں گے ان میں خیروبھلائي اورتنظیم پائی جاتی رہے گی ، اوراگر وہ اس میں تاخير کریں گے تو یہ ان کے فساد میں واقع ہونے کی علامت ہے ۔ اھـ
اورحافظ ابن حجررحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے :
مھلب نے کہا ہے کہ : اس میں حکمت یہ ہے کہ رات سے دن میں زیادتی نہ کی جائے ، اور اس لیے بھی کہ ایسا کرنا روزہ دار کے لیے مہربانی ونرمی کا باعث ہے اورعبادت کرے کے لیے تقویت کا باعث بنتا ہے ، علماء کرام کا اس پر اتفاق ہے کہ رؤیت یا کسی دو یا ایک عادل شخص کی خبر کے ذریعہ سورج غروب ہونا ثابت ہوجائے تویہی افطاری کا وقت ہے راجح یہی ہے ۔ ا ھـ
اس میں یہ بھی حکمت ہےکہ :
اس میں اللہ تعالی کی جانب سے حلال کردہ اشیاء کے استعمال میں جلدی ہے ، کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالی کا کریم ہے اورکریم ہونے کی بنا پر یہ پسند کرتا ہے کہ لوگ اس کے کرم سے مستفید ہوں ، لھذا وہ اپنے بندوں سے یہ پسند فرماتا ہے کہ اللہ تعالی نے ان کے لیے جوکچھ حلال کیا ہے وہ سورج غروب ہوتے وقت ہی اس کے استعمال میں جلدی کریں ۔ ا ھـ
دیکھیں الشرح الممتع ( 6 / 268 ) ۔
ابن دقیق رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
اس حدیث میں شیعہ حضرات کا بھی رد ہے کہ وہ ستارے طلوع ہونے تک افطاری کو مؤخر کرتے ہیں ۔
دوم :
سنت تویہ ہے کہ روزہ داررطب یعنی تازہ کھجوروں سے افطاری کرے اگر رطب کھجوریں نہ ملیں توپھر پکی ہوئي کھجوروں سے افطاری کرنی چاہیے ، لیکن اگر کھجوریں بھی میسرنہ ہوں تو پھر پانی سے افطاری کرلی جائے ، اور اگر پانی بھی میسر نہ ہو توپھر جو بھی کھانا پینا میسر ہو اس سے افطاری کرنی چاہیے ۔
اوراگر روزہ دارکو افطاری کے لیے کچھ بھی میسر نہ ہو تواسے نیت سے ہی افطاری کرلینی چاہیے ، یعنی وہ افطاری کی نیت کرلے تواس کی بنا پر وہ افطاری جلدی کرنے کی سنت پر عمل کرلے گا ۔
شیخ ابن عثيمین رحمہ اللہ تعالی نے الشرح الممتع میں کہا ہے :
اگر اسے نہ تو پانی ملے اورنہ ہی کوئي دوسری پینے والی چيز تواسے دل سے ہی افطاری کی نیت کرلینی چاہیے یہی کافی ہوگا ۔ ا ھـ
دیکھیں : الشرح الممتع ( 6 / 269 ) ۔
تواس بنا پر ہم کہیں گے کہ اگر یہ ڈاکٹر رطب کھجوروں یا پھر پکی ہوئی کھجوروں سے افطاری نہیں کرسکتا تواسے پانی سے افطاری کرلینی چاہیے ، اورلیکن اگراپریشن میں مشغول ہونے کی وجہ سے وہ پانی بھی نہیں پی سکتا تو افطاری کی نیت کرلے تواس سے افطاری میں جلدی کرنے کی سنت پر عمل ہوجائے گا ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب