ہم عنقریب عمرہ کی ادائيگی کےلیے جائيں گے اوریہ سفر دس یوم پرمشتمل ہوگا پہلے تومدینہ شریف جائيں گے اورپھرمکہ ، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ میری ماہواری مدینہ سے مکہ جاتے وقت شروع ہوگي لھذا ہم مکہ جاتے وقت ابیارعلی ( ذوالحلیفہ ) سے احرام باندھیں گے توکیا میرا حالت حیض میں ان کےساتھ احرام باندھنا صحیح ہے ؟
میری ماہواری مکہ میں ختم ہوگي لھذا میں مکہ کس مقام سے احرام باندھوں ؟
کیا حیض کی حالت میں عورت عمرہ کااحرام باندھ لے ؟
سوال: 49992
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
حائضہ عورت جب حج یا عمرہ کے ارادہ سے میقات سے گزرے تواس پرمیقات سے احرام باندھنا واجب اورضروری ہے ، اس کےلیے جائزنہيں کہ وہ احرام میں تاخیرکرے اورپاک صاف ہوکرمکہ مکرمہ جاکراحرام باندھے ۔
سنت نبویہ اوراجماع اس پردلالت کرتے ہیں کہ حیض احرام کے منافی نہیں ، لھذا حائضہ عورت احرام باندھے گي اورپاک صاف ہونے اورغسل کرنے کے بعد عمرہ کی ادائیگي کرے گي ۔
امام مسلم رحمہ اللہ تعالی نے جابربن عبداللہ رضي اللہ تعالی عنہما نے اسماء بنت عمیس رضي اللہ تعالی عنہا کے بارہ میں بیان کیا ہے کہ :
جب انہوں نے ذوالحلیفہ میں بچہ جنم دیا تورسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکررضي اللہ تعالی عنہ کوفرمایا تھا کہ اسے حکم دو کہ وہ غسل کرے اوراحرام باندھ لے ۔ صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1210 ) ۔
امام نووی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
نفست یعنی انہوں نے بچہ جنم دیا ۔
اس حدیث میں حائضہ اورنفاس والی عورت کےاحرام کے صحیح ہونےاور احرام کےلیے غسل کرنے کے استحباب کی دلیل پائي جاتی ہے ۔اھـ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ ام المؤمنین عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم حجۃ الوداع کے موقع پرنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے ۔۔ میں مکہ پہنچی تومجھے ماہواری شروع ہوچکی تھی لھذا میں نے بیت اللہ کا طواف اورصفامروہ کی سعی نہ کی ، تومیں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی شکایت کی تورسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے :
اپنا سرکھولو اورکنگھی کرواورحج کا احرام باندھ لو ۔۔۔ الحدیث
دیکھیں : صحیح بخاری باب باب کیف تھل الحائض والنفساء حدیث نمبر ( 1556 ) یعنی حائضہ اورنفاس والی عورت حج کا احرام کیسے باندھے ، صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1211 ) ۔
امام نووی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
اس حدیث میں دلیل ہے کہ حائضہ اورنفاس والی عورت اوربے وضوء اورجنبی شخص کے طواف اورطواف کی دورکعتوں کے علاوہ باقی سارے اعمال حج اوراقوال صحیح ہیں ، لھذا اس کا عرفات میں وقوف وغیرہ صحیح ہوگا جیسا کہ ہم نے ذکر کیا ہے ، اوراسی طرح حج میں مشروع غسل کرنا بھی حائضہ عورت اوردوسروں کےلیے مشروع ہوگا جیسا کہ ہم بیان کرچکے ہیں ، اوراس حدیث یہ بھی دلیل پائي جاتی ہے کہ حائضہ عورت کا طواف صحیح نہيں ہوگا ، اس پرسب کا اتفاق ہے ۔ اھـ
ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا :
جب حائضہ اورنفاس والی عورت میقات پرپہنچے تووہ غسل کرکے احرام باندھیں اوربیت اللہ کے طواف کے علاوہ باقی سارے مناسک پورے کریں ۔ سنن ابوداود حدیث نمبر ( 1744 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح سنن ابوداود میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حائضہ اورنفاس والی عورت کواحرام باندھنے اورتلبیہ کہنے کا حکم دیا ہے ، اوراس میں جوکچھ اللہ تعالی کا ذکر ہے اسے بھی کرنے کا کہا ہے اورانہيں میدان عرفات میں وقوف کرنے اوردعا اوراذکار کرنے ، اوراللہ تعالی کے ذکر کےساتھ رمی جمرات کرنے کا بھی حکم دیا ہےحالانکہ ان سب میں اللہ تعالی کا ذکربھی پایاجاتا ہے ، یہ سب کچھ ان کےلیے مکروہ نہيں بلکہ اس پرایسا کرنا واجب ہے ۔ اھـ دیکھیں : الفتاوی الکبری ( 1 / 447 ) ۔
اورشيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
جب حائضہ اورنفاس والی عورت میقات پرپہنچے تواگرحج یا عمرہ فرضی ہوتوان کے لیے احرام باندھنا واجب ہے ، اوراگرانہوں نے فرضي حج اورعمرہ کی ادائيگي کرلی ہو اورنفلی کرنا چاہتی ہوں توپھربھی دوسروں کی طرح ان کےلیے میقات سے احرام باندھنا مشروع ہے جس طرح دوسری پاک صاف عورتیں حج یا عمرہ کا احرام میقات سے باندھتی ہیں ۔اھـ
دیکھیں : مجموع الفتاوی ( 16 / 126 ) ۔
اورشیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
وہ عورت جسے احرام باندھنے سے قبل ہی ماہواری شروع ہوجائے اس کے لیے حالت حیض میں ہی احرام باندھنا ممکن ہے کیونکہ جب ابوبکررضي اللہ تعالی عنہ کی بیوی اسماء بنت عمیس رضي اللہ تعالی عنہانے ذوالحلیفہ میں بچہ جنم دیا تورسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہيں غسل کرکے لنگوٹ باندھ کراحرام باندھنے کا حکم دیا تھا ، اورحیض والی عورت بھی اسی طرح احرام باندھے گی ، اوروہ پاک صاف ہوکرغسل کرنے تک احرام کی حالت میں ہی رہے گی اورپھربیت اللہ کا طواف اورسعی کرے گی ۔ اھـ
دیکھیں : رسالۃ 60سؤالا فی احکام الحیض ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب