لين دين كرنے كى تعليم دينے والے انسٹيٹيوٹ ميں سيكرٹرى كى ملازمت كرنے كا شرعى حكم كيا ہے؟
يہ انسٹيٹيوٹ صرف بنك كے ملازمين كى بنك ميں ہونے والے ہر قسم كے معاملات كى تربيت كرتا ہے، يہ علم ميں ركھيں كہ انسٹيٹيوٹ كى آمدن سودى بنكوں سے ہوتى ہے، وہ اس طرح كہ ملازمين كى تربيت كے عوض ميں اسے اجرت دى جاتى ہے ؟
سودى لين دين كرنے كى تعليم دينے والے انسٹيٹيوٹ ميں ملازمت كرنا
سوال: 5237
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
فرمان بارى تعالى ہے:
اور تم نيكى و بھلائى، اور تقوى و پرہيز گارى كے كاموں ميں ايك دوسرے كى معاونت كيا كرو، اور گناہ و معصيت اور ظلم و زيادتى ميں ايك دوسرے كا تعاون مت كرو المائدۃ ( 2 ).
اور آپ كا اس انسٹيٹيوٹ ميں ملازمت كرنا ان كے سودى معاملات جارى ركھنے ميں بالكل ظاہرى اور واضح معاونت ہے، اور سودى معاملات تو اسلام ميں بالكل حرام ہيں، صرف شريعت اسلاميہ ميں ہى حرام نہيں بلكہ سب شريعتوں ميں حرام ہيں.
اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
” اللہ تعالى سود كھانے والے، اور سود كھلانے والے، اور سود لكھنے والے، اور سود كے دونوں گواہوں پر لعنت كرے، اور فرمايا: يہ سب برابر ہيں”
صحيح مسلم شريف.
لہذا آپ كو كوئى اور كام تلاش كرنا چاہيے، اور پھر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
” يقينا آپ اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرتے ہوئے جو كام بھى ترك كريں گے تو اللہ تعالى اس كے بدلے ميں آپ كو اس سے بھى بہتر اور اچھا عطا فرمائے گا”
اسے امام احمد نے مسند احمد ميں روايت كيا ہے.
اور پھر اللہ تعالى تو اس سے قبل يہ فرما چكے ہيں:
اور جو كوئى بھى اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرتا ہے اللہ تعالى اس كے ليے نكلنے كى راہ بنا ديتا ہے، اور اسے روزى بھى وہاں سے عطا كرتا ہے جہاں سے اسے گمان بھى نہيں ہوتا، اور جو كوئى اللہ تعالى پر بھروسہ اور توكل كرتا ہے، تو اللہ تعالى اسے كافى ہو جاتا ہے الطلاق ( 3 – 4 ) .
ماخذ:
مسائل و رسائل تاليف محمد المحود النجدى صفحہ نمبر ( 30 )