اللہ تعالی کا شکرہے جس نے مجھے نوبرس قبل اسلام قبول کرنے کی ھدایت دی ، اب میری بہن اسلام کا اہتمام کررہی ہے لیکن اسے کچھ مشکلات کا سامنا ہے ، اوروہ ایسے ایسے سوال کرتی ہے جس کا موضوع سے تعلق ہی نہیں مثلا :
عورت کووراثت میں مرد سے نصف کیوں ملتا ہے ؟ میں نے اسے جواب دیا کہ مرد ہی مادی طور پرخرچہ کرنے کا ذمہ دار ہے ، وہ کہنے لگی اگرعورت ملازمت کربھی لے توپھرکیا ہے ؟ میں نے جواب دیا کہ ہرحالت میں مرد ہی خرچہ کرنے کا ذمہ دار ہے اورجب وہ وراثت کا مالک بنے توپھربھی وہ عورت کے خرچہ کا ذمہ دار ہے اگرچہ عورت ماہانہ تنخواہ بھی لے کراپنے آّپ پراعتماد کرتی ہوتوپھر بھی مرد ہی ذمہ دارہے ۔
اس کا یہ بھی سوال تھا کہ سوتے وقت روح کا کیا بنتا ہے ؟
میں نے ( اپنے علم کے مطابق ) جواب دیا کہ اللہ تعالی اسے لےجاتا ہے ، اس کا کہنا تھا کہ ہم رات کوجاگتے ہیں توکیا اس میں تناقض نہیں ؟ میں نے اسے جواب دیا کہ اس میں کوئ تناقض نہیں ۔
مجھے ان امورکا علم نہيں اسی طرح عقیدہ اورعبادت کے بارہ میں بھی کچھ معلومات فراہم کریں ۔
اس کا یہ بھی سوال کہ آپ کوکیسے علم ہے کہ آپ حق اورصحیح راہ پرہیں ؟ مجھے ان سوالات سے یہ محسوس ہوتا کہ وہ اسلام سے دوربھاگ رہی ہے ، میں اسے کتابیں دینے کی کوشش کرتی ہوں لیکن وہ ان کا مطالعہ نہیں کرتی ، وہ ہروقت یہی چاہتی ہے کہ میں اسے ان اشیاء کے بارہ میں بتاتی رہوں ۔
میری والدہ اسےمجھ سے علیحدہ رکھنے کی کوشش میں رہتی ہے اس لیے کہ وہ یہ نہیں چاہتی کہ میں اپنی بہن کے ساتھ اسلام کے موضوع پربات کروں ، آج انہوں نے یہ کہا کہ اگرتم اس سے اسلام کے بارہ میں بات چیت کرنے سے نہ رکیں توہم آپ سے قطع تعلقی کرلیں گي ۔
اس کے ساتھ ساتھ میری موجودگی میں والدہ اسلام کوسب وشتم بھی کرتی ہے اورنبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کوپربھی سب وشتم کرتی اورمیرا نقاب اتار پھینکنا چاہتی ہے ، مجھے کچھ معلوم نہیں کہ میں ان حالات میں کیا کروں ، اوراب تومیری والدہ بہن کولیکر ملک سے جابھی رہی ہے ؟
بہن کا اہتمام اسلام اورروح اوروراثت کے بارہ میں سوال
سوال: 5424
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
آپ اللہ تعالی کے حکم پرعمل کرتے ہوۓ اپنی بہن کواسلام کی دعوت دیتی رہیں اس لیے کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
لوگوں کو اپنے رب کی راہ کی طرف حکمت اوربہترین نصیحت کے ساتھ بلایۓ اور ان سے بہترین طریقے سے گفتگو کیجیۓ یقینا آپ کا رب اپنی راہ سے بہکنے والوں کوبھی بخوبی جانتا ہے اوررہ راست پرچلنے والوں سے بھی پوری طرح واقف ہے النحل ( 125 ) ۔
اورآپ اس پراپنی والدہ کی طرف سے پہنچنے والی اذیت اورتکلیف پرصبر کریں ، اللہ تعالی نے بھی اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کواسی چيزکا حکم دیا ہے کہ وہ دعوت کے میدان میں آنے والی ہرتکلیف پرصبر کریں ۔
اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
پس آپ ان کی باتوں پرصبر کریں اوراپنے رب کی تسبیح و تعریف بیان کرتے رہیں سورج نکنے سے پہلے اوراس کے ڈوبنے سے پہلے ، اوررات کے مختلف وقتوں میں بھی اوردن کے حصوں میں بھی تسبیح کرتے رہو بہت ممکن ہے کہ آپ راضی ہوجائيں طہ ( 130 ) ۔
آپ اپنی بہن کے اعراض سے ناامید نہ ہوں ، اورآپ اپنی بہن کودعوت دینے کے اگروہ اسے قبول نہیں کرتی تواپنے اس وقت پرحسرت نہ کریں کہ وہ ضائع ہوا ہے ۔
اللہ تعالی نے اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کوفرمایا :
پس آپ کوان پرغم کھا کھا کراپنی جان ہلاکت میں نہیں ڈالی چاہیے یہ جوکچھ کررہے ہیں اس سے یقینا اللہ تعالی بخوبی واقف ہے فاطر ( 9 ) ۔
اوراللہ تعالی کافرمان یہ بھی ہے :
تواگریہ لوگ اس بات پرایمان نہ لائيں توکیا آپ ان کے پیچھے اسی رنج میں اپنی جان ہلاک کرڈالیں گے ؟ الکھف ( 6 ) ۔
اورآپ نے اس کے سوالات کےجوابات صحیح دیے ہیں ، رہا مسئلہ رات کوسونے اورجاگنے میں اللہ تعالی کا روح لے جانا اورواپس لوٹانا ، تو میں کسی قسم کا کوئ تعارض نہیں ، اس لیے کہ وہ اللہ روح کے لےجانے پرقادر ہے تووہی اس پرقادر ہے کہ اسے واپس بھی لوٹا دے ۔
اسی لیے توجب سوکراٹھا جاۓ تویہ دعا پڑھنی مستحب ہے :
( الحمد لله الذي رد علي روحي وعافاني في جسدي وأذن لي بذكره ) اس اللہ تعالی کی تعریف ہے جس نے میری روح لوٹائ ارومیرے جسم کوعافیت سے نوازا اوراپنے ذکرکی اجازت دی ۔
علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے اس حدیث کوصحیح الجامع ( 1 / 329 ) حسن قرار دیا ہے ۔
عورت کی وراثت کا مسئلہ بھی اسی طرح ہے جس طرح کہ آپ نے ذکر کیا ہے کہ وہ نان ونفقہ کی ذمہ دارنہیں بلکہ یہ سب کچھ مرد کے ذمہ ہے ، اورپھرمرد عورت کومہر بھی ادا کرتا اور اس کی رہائش کا انتظام وانصرام کرتا ہے ،الخ
عورت مطلقا مرد کےبرخلاف زیادہ کی انتظار میں رہتی ہے لھذا مرد و عورت کے درمیان وراثت میں مساوات کوئ عدل نہیں اوراللہ تعالی سب سے زيادہ عدل کرنے والا اوراحکم الحاکمین ہے ۔
ہم اللہ تعالی سے دعا گوہیں کہ وہ آپ کوثابت قدم رکھے اورآپ کے دعوتی کاموں پرآ پ کواجرعظیم سے نوازے ، آپ ان کے ساتھ نرمی کا برتاؤ کریں اورآپ سے ان کے لیے کوئ ایسی بات نہيں نکلنی چاہيے جس میں ان کی توہین ہوتی ہو ، اوران کے دین کوبھی برا نہ کہیں تاکہ وہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پرسب وشتم کا سبب نہ بنے ۔
اوراللہ سبحانہ وتعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد