ميں اذان اور اقامت سے قبل اور بعد ميں كہى جانے والى دعاء معلوم كرنا چاہتا ہوں.
اذان اور اقامت كے درميان كى دعائيں اور اذكار
سوال: 5666
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
1 – ميرے علم كے مطابق اذان سے قبل تو كوئى دعاء نہيں، اگر اس وقت يعنى اذان سے قبل كوئى خاص قول يا غير خاص قول وغيرہ كہا جائے تو يہ بدعت منكرہ ہے، ليكن اگر بالاتفاق اور اچانك ايسا ہو تو اس ميں كوئى حرج نہيں.
2 – اور جب مؤذن اقامت كہنے لگے تو خاص كر اس وقت بھى ہمارے علم كے مطابق كوئى خاص قول اور دعاء نہيں ہے، اس ليے بغير ثبوت اور دليل كے ايسا كرنا بدعت منكرہ ميں شامل ہوتا ہے.
3 – رہا مسئلہ اذان اور اقامت كے درميان دعا كا، يہ ايسا وقت ہے جس ميں دعاء كرنا مرغوب اور مستحب ہے.
انس رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" اذان اور اقامت كے درميان كى گئى دعاء رد نہيں كى جاتى اس ليے دعاء كيا كرو "
سنن ترمذى حديث نمبر ( 212 ) سنن ابو داود حديث نمبر ( 437 ) مسند احمد حديث نمبر ( 12174 ) يہ الفاظ مسند احمد كے ہيں، اور علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ابو داود حديث نمبر ( 489 ) ميں صحيح قرار دى ہے.
اور اذان كے فورا بعد دعاء كے الفاظ مخصوص ہيں:
جابر بن عبد اللہ رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جو شخص اذان سن كر يہ دعاء پڑھتا ہے اس كے ليے روز قيامت ميرى شفاعت حلال ہو جاتى ہے:
" اللهم رب هذه الدعوة التامة والصلاة القائمة آت محمدا الوسيلة والفضيلة وابعثه مقاما محمودا الذي وعدته "
اے اس مكمل پكار كے رب، اور قائم نماز كے رب محمد صلى اللہ عليہ وسلم كو وسيلہ اور فضيلت عطا فرما، اور انہيں وہ مقام محمود عطا فرما جس كا تو نے ان سے وعدہ كر ركھا ہے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 589 ).
4 – اور اقامت كے بعد دعاء كرنے كى ہميں تو كوئى دليل معلوم نہيں اور اگر بغير كسى دليل كے كوئى دعاء اس وقت كے ليے خاص كر لى جائے تو يہ بدعت ہے.
5 – اور اذان كے وقت دعاء كے متعلق گزارش ہے كہ آپ كے ليے مسنون يہ ہے كہ آپ بھى مؤذن والے كلمات ہى دہرائيں، ليكن حي علا الصلاۃ اور حى على الفلاح كى جگہ آپ لاحول و لا قوۃ الا باللہ كہيں گے.
عمر بن خطاب رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جب مؤذن اللہ اكبر اللہ اكبر كہے تو تم ميں سے كوئى ايك شخص اللہ اكبر اللہ اكبر كہے، پھر مؤذن كے اشھد ان لالہ الا اللہ كہنے پر وہ بھى اشھد ان لا الا اللہ كہے، پھر وہ اشھد ان محمدا رسول اللہ كہے تو وہ بھى اشھد ان محمدا رسول اللہ كہے، پھر وہ حى على الصلاۃ كہے، اور وہ لا حول و لا قوۃ الا باللہ كہے پھر وہ حى على الفلاح كہے تو وہ لا حول ولا قوۃ الا باللہ كہے، پھر وہ اللہ اكبر اللہ اكبر كہے تو وہ بھى اللہ اكبر اللہ اكبر كہے، پھر وہ لا الہ الا اللہ كہے تو وہ بھى لا الہ الا اللہ صدق دل سے كہے تو وہ جنت ميں داخل ہو گا "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 385 ).
6 – اور اقامت كے وقت دعاء كے بارہ ميں بعض علماء كرام نے اسے اذان شمار كرتے ہوئے عموم پر ہى رہنے ديا ہے، چنانچہ اسى طرح سننے والا بھى كلمات دہرائے گا، اور بعض علماء كرام نے اقامت كے كلمات دہرانے والى حديث كے ضعيف ہونے كى بنا پر اسے مستحب قرار نہيں ديا، اس حديث كى تخريج آگے آ رہى ہے، ان ميں شيخ محمد بن ابراہيم نے الفتاوى ( 2 / 136 ) اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى نے الشرح الممتع ( 2 / 84 ) ميں بيان كيا ہے.
ـ اور جب مؤذن اقامت كے وقت قد قامت الصلاۃ قد قامت الصلاۃ كے الفاظ كہے تو اس كے جواب ميں اقامھااللہ و ادامھا اللہ كے الفاظ كہنا غلط ہيں كيونكہ اس كے بارہ وارد شدہ حديث ضعيف ہے.
ابو امامہ رضى اللہ تعالى يا كسى اور صحابى سے روايت ہے كہ بلال رضى اللہ تعالى عنہ اقامت كہنے لگے، اور جب انہوں نے قد قامت الصلاۃ قد قامت الصلاۃ كہا تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے " اقامھااللہ و ادامھا كے الفاظ كہے، اور باقى سارى اقامت ميں عمر رضى اللہ تعالى عنہ كى حديث اذان كى طرح ہى الفاظ كہے "
سنن ابو داود حديث نمبر ( 528 ) اس حديث كو حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالى نے التلخيص الحبير ( 1 / 211 ) ميں ضعيف كہا ہے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب