ميرا سوال ٹيلى فون كے بل يا يونيورسٹى كى فيس كى ادائيگى كے متعلق ہے، جب بل كى ادائيگى ميں تاخير ہو جائے تو بل كى قيمت ميں ايك محدود نسبت زيادہ كر دى جاتى ہے، اور جب ايك ماہ اور تاخير ہو جائے تو يہى نسبت ايك بار اور زيادہ ہو جاتى ہے ( بل كى ٹوٹل رقم سے موازنہ كرتے ہوئے ) كيا يہ اضافى رقم سود ہے؟ اور اگر ايسا نہيں تو كيا يہ اضافى رقم ادا كرنا حرام ہے ؟
0 / 0
6,32320/05/2005
ادائيگى ميں تاخير كے وقت رقم زيادہ كرنا
سوال: 590
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جى ہاں يہ اضافى رقم بلاشك و شبہ سود ہے، اور جب بھى انہوں نے آپ كو ادائيگى ميں مہلت دى وہ رقم ميں اضافہ كريں گے، لہذا آپ پر واجب اور ضرورى ہے كہ اس معاملہ سے باز رہيں، اور اگر آپ كو اس پر اكسايا جائے تو آپ بغير كسى اضافى رقم كے اصل رقم ادا كريں، اور اگر آپ كو اضافى رقم كى ادائيگى پر مجبور كيا جائے تو اللہ تعالى كے سامنے توبہ كرتے ہوئے اس كى ادائيگى كرديں، اور دوبارہ ايسا كام نہ كريں كہ اس طرح كا كام دوبارہ كرنا پڑے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد