میں ایک یھودی گھرانے میں رہتے ہوۓ ایک لمبے عرصہ سے اسلام اور قرآن مجید کا مطالعہ کررہا ہوں ، میرے خیال میں اسلام ہی صحیح راستہ ہے اورمیں چاہتا ہوں کہ اسلام کے متعلق مزيد جاننا چاہتا ہوں اورہوسکتا ہے مسلمان ہوجاؤں ؟
تومجھے کیا کرنا چاہیے ؟
یھودی بچے کا اسلام کے متعلق سوال
سوال: 5955
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
شائداللہ تعالی اس بچے کے ساتھ بھلائ اورخیرچاہتے ہيں ، ہم آپ کی تعظیم کرتے ہيں کہ آپ یھودی خاندان میں رہنے کے باوجود کچھ مدت سےقرآن مجید اوراسلام کا مطالعہ کرتے رہے اورآپ کا یہ خیال ہونے لگا ہے کہ دین اسلام ہی دین حق ہے ۔
تویہ سب عظیم اقدام ایسے ہیں جس پر آپ مکمل دلیری دلاۓ جانےکے مستحق ہیں اورہم اس کی داد دیتے ہيں ، اورپھرآپکا اس عمرمیں حق کی تلاش کرنا آپکی عقل میں پختگي اور سلیم سوچ وفکر کی غمازی کرتا ہے ۔
آپ کواس تفکیرو سوچ پرمبارکباد دیتے ہيں اورآپ سے گزارش ہے کہ آپ قرآن مجید کا مزيد مطالعہ کریں اورصحیح اسلامی ویپ سائٹس کودیکھیں اورآپ اس ویپ سائٹ پربہت سی صحیح معلومات اوران لوگوں کےسوالات کے جوابات ملیں گے جن کی حالت بھی آپ سے ملتی جلتی ہی ہے ۔
اب آّپ ہمارے ساتھ آئيں ہم اس یھودی بچے کا قصہ پڑھتے ہیں جوکہ آج سے چودہ سوبرس قبل نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دورمیں سے تعلق رکھتا ہے :
انس رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک یھودی بچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا تووہ بیمارہوگيا اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کی عیادت کے لیے تشریف لے گۓ تووہ قریب الموت تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اسلام کی دعوت دی توبچہ اپنےسرکےپاس کھڑے والد کی طرف دیکھنے لگا تواس کے والد نے کہا :
ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم ( یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت ہے ) کی بات تسلیم کرلو ، تووہ بچہ کلمہ پڑہ کرمسلمان ہوگيا اورپھر اسے موت نے آلیا ، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے نکلے اورآپ یہ فرما رہے تھے کہ اس اللہ تعالی کی حمد وثنا ہے جس نے اسے میرے ذریعہ آگ سے بچا لیا ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1268 ) مسنداحمد حدیث نمبر ( 12896 ) ۔
توآؤ آپ بھی مسلمان ہوجاؤ جس طرح کہ آپ سے پہلے یہ بچہ بھی مسلمان ہوگياتا کہ تم بھی آگ سے بچ سکو اورآسمان و زمین جتنی چوڑائ والی جنت حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکو ۔
پھرہم آپ کویہ صحیح قصہ بھی بطور ھدیہ پیش کرتے ہیں جس میں عظیم عبرتیں اوربہت ہی بلیغ نصیحت پائ جاتی ہے ، قصہ ایک ایسے بچے کی زندگی کا ہے جوحق کا متلاشی تھا تواللہ تعالی نے اسے اس کی توفیق دی اوروہ حق کوتلاش کرنے میں کامیاب ہوا ۔
عبدالرحمن بن ابی لیلی صھیب رضي اللہ تعالی عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
تم سے پہلے لوگوں میں ایک بادشاہ کے پاس ایک جادوگر تھا جب وہ بوڑھا ہوگیا توبادشاہ سے کہنے لگا میں اب بہت بوڑھا ہوچکا ہوں میرے پاس ایک بچہ بھیجا کرو میں اسے جاد سکھا دیا کروں گا ۔
بادشاہ نے اس کے پاس ایک بچہ بھیج دیا لیکن راستے میں ایک راھب کی کٹیا تھی جب وہ وہاں سے گزرا توراھب کے پاس بیٹھ کراس کی باتیں سننے لگا بچے کویہ باتیں بہت اچھی لگيں ، تووہ جب بھی جادوگر کے پاس جاتا راستے میں اس راھب کے پاس بھی بیٹھتا اوراس کی باتیں سنتا اورجب وہ جادوگرکے پاس پہنچتا تو وہ اسے مارتا تواس نے اس کی شکایت راھب سے کی توراھب بچے سے کہنے لگا :
جب جادوگر کا ڈرہوتواسے کہو کہ میرے گھروالوں نے مجھے روک لیا تھا اورجب جاؤ توانہیں کہو کہ جادوگرنے روک لیا تھا ، تومعاملہ اسی طرح چلتا رہا ایک دن اس نے راستے میں بہت بڑا جانور دیکھا جس نے لوگوں کا راستہ روک رکھا تھا ، تووہ دل میں کہنے لگا کہ آج علم ہوگا کہ راھب سچا ہے کہ جادوگر ۔
اس نے ایک پتھر اٹھایا اورکہنے لگا اے اللہ اگرراھب کا دین تجھے جادوگر کے دین سے پسند ہے تواس جانور کوقتل کردے تا کہ لوگ جاسکیں یہ کہہ کرپتھر جانور کودے مارا تووہ اس سے مرگیا اورلوگ چلے گۓ ۔
وہ بچہ راھب کے پاس آيا اوراسے سارا ماجرا سنادیا ، توراھب بچے سے کہنے لگا : بیٹے آج تم مجھ سے بھی افضل ہومیں دیکھ رہا ہوں کہ تیرا معاملہ بہت آگے نکل گيا ہے ، اوراب تجھے تنگ کیا جاۓ گا اوراگر تجھے کچھ مصیبت آۓ توکسی کو میرے متعلق نہ بتانا ۔
اوروہ بچہ مادرزاداندھے اوربرص کے مریض کوصحیح کرتا اورلوگوں کاہر قسم کی بیماری کاعلاج کرتا تھا ، بادشاہ کا ایک درباری بھی اندھا ہوچکا تھا وہ اس بچے کے پاس بہت سے تحفے تحائف لے کرپہنچا اورکہنے لگا اگرتونے مجھےشفادے دی تومیں یہاں بہت کچھ جمع کردونگا، اس بچے نے جواب دیا میں توکسی کوبھی شفانہیں دیتا بلکہ شفا توصرف اللہ تعالی ہی دیتا ہے اگرتو اللہ تعالی پرایمان لاتا ہے تومیں تیرے لیے اللہ تعالی سے دعاکرتا ہوں وہ تجھے شفاسےنوازے گا ۔
اس طرح وہ درباری اللہ تعالی پرایمان لے آیا تواللہ تعالی نے اسے شفاسے نواز دیا ، وہ دربارمیں آکربادشاہ کےپاس پہلے کی طرح آ کربیٹھ گيا توبادشاہ نے اسے کہا تیری نظرکس نے لوٹائ ہے وہ کہنے لگا میرے رب نے بادشاہ نے کہا کیا میرے علاوہ بھی تیری کوئ رب ہے ؟
اس نے جواب میں کہا میرا اورتیرا رب اللہ تعالی ہے ، اس طرح اسے پکڑ کر اذیتیں دی گئيں حتی کہ اس نے بچے کے بارہ میں بتا دیا توبچے کوبھی پکڑ لیا گيا توبادشاہ اسے کہنے لگا :
بیٹے توجادوکی بنا پر مادرزاد اندھے اوربرص کے مریض کوصحیح کرنے لگا ہے اورتویہ یہ کرنے لگا ہے تواس نے جواب دیا میں توکسی کوبھی شفا نہیں دیتا بلکہ اللہ تعالی ہرایک کوشفایابی سے نوازتا ہے ۔
تواس طرح بچے کوبھی اذیتیں دی جاتی رہی حتی کہ اس نے راھب کا بتا دیا توراھب کولایا گيا اوراسے کہا گیا کہ اپنے دین سے ہٹ جاؤ تواس نے اپنا دین ترک کرنے سے انکار کردیا بادشاہ نے آرا منگواکر اس کے سرکے درمیان سے دو ٹکڑ ے کردیے ۔
پھر اس درباری کوبھی لاکر اسے بھی کہا گيا کہ اپنا دین ترک کردو اس نے بھی دین چھوڑنے سے انکار کردیا تواسے بھی آرا منگوا کر سر کے درمیان سے آرے کے ساتھ دوٹکڑے کردیا گيا ، اورپھر اس بچے کولایا گیا اوراسے دین چھوڑنے کا کہا گيا تواس نے بھی انکار کردیا ۔
بادشاہ نے بچے کوکچھ لوگوں کے سپرد کیا کہ جاؤ اسے فلاں پہاڑ پرلے جاؤ جب تم چوٹی پرپہنچو تواوراگر یہ اپنے دین سے باز آ جاۓ تواسے واپس لے آنا اوراگر انکار کر دے تو اسے نیچے پھینک دینا ، وہ اسے لے کرپہاڑ پرچڑھے توبچے نہ دعا کی اے اللہ توانہیں جس طرح مرضي سنبھال توپہاڑ لرزا اوروہ سب پہاڑ سے نیچے گر گۓ تواس طرح بچہ زندہ چلتا ہوا بادشاہ کے پاس آپہنچا ۔
بادشاہ نے بچے سے کہا تیرے ساتھی کہاں ہیں اس نے جواب دیا کہ اللہ تعالی نے انہیں سنبھال لیا ہے ، بادشاہ نے پھر اپنے کچھ پیروکاوں کوکہا کے اسے لےجاؤ اورایک کشتی میں سوار کرکے سمندر کے درمیان میں جانا اگرتویہ اپنے دین سے باز آجاۓ توٹھیک ورنہ اسے سمندر میں پھینک دینا ۔
اس طرح وہ لوگ اسے لے گۓ توبچے نے اپنے اللہ سے دعا کی اے اللہ انہیں جس طرح مرضي سنبھال توکشتی الٹ گئ اوروہ سب غرق ہوگۓ ، تووہ زندہ سلامت چلتا ہوا پھربادشاہ کے پاس جا پہنچا ، بادشاہ کہنے لگا تیرے ساتھی کہاں ہیں اس نے جواب دیا انہیں اللہ تعالی نے سنبھال لیا ہے ۔
تووہ بچہ بادشاہ سے کہنے لگا کہ تومجھے اس وقت قتل نہیں کرسکتا جب تک کہ میرے کہے ہوۓ طریقے پر عمل نہیں کرتا ، بادشاہ نے کہا وہ طریقہ کیا ہے ؟
بچے نے کہا لوگوں کوایک کھلے میدان میں جمع کرو اورمجھے ایک تنے پرلٹکا کر میرے ترکش میں سے میرا ہی ایک تیر لو اور اسے کمان میں رکھو پھر یہ کہو اللہ کے نام سے جواس بچے کا رب ہے کہہ کرتیر مجھے مارو اگرتوایسا کرے گا تومجھے قتل کرسکے گا ۔
تواس طرح بادشاہ نے لوگوں کوایک کھلے میدان میں جمع کیا اوراسے ایک کھجورکے تنے سے سولی پرلٹکایا پھر اس بچے کے ترکش سے اسی کا ایک تیر لے کر کمان میں رکھا پھر اللہ تعالی کے نام سے جواس بچے کا رب ہے کہتے ہوۓ اس بچے کوتیر مارا جواس کی کنپٹی میں جا لگا توبچے نے اپنی کنپٹی میں تیر والی جگہ پرہاتھ رکھا اورمر گيا ۔
توہرطرف سے لوگ پکار اٹھے ہم اس بچے کے رب پرایمان لاۓ ، ہم بچے کے رب پرایمان لاۓ ، ہم بچے کے رب پرایمان لاۓ ، توبادشاہ کوآ کرکہا گيا کہ جس سے توڈرتا تھا اللہ تعالی کی قسم وہی کچھ ہوچکاہے لوگ تواس پرایمان لا چکے ہیں ، بادشاہ نے گلیوں کے سامنےخندقیں کھودنے کاحکم دیا توخندقیں کھودیں گئيں اوران میں آگ جلائ گئ ، بادشاہ کہنے لگا جوبھی اپنے دین سے پیچھے نہيں ہٹے گا اسے اس میں جلا کرراکھ بنا دو ، توانہوں نے ایسا ہی کیا ، حتی کہ ایک عورت اپنے دودھ پیتے بچے کے ساتھ آئ اوراس میں جانے سے ہچکچاہٹ محسوس کرنے لگی تواس دودھ پیتے بچے نے کہا امی جان صبر کرو آپ ہی حق پر ہیں ۔ صحیح مسلم حدیث نمبر ( 5327 ) ۔
حق کی معرفت اوراس پرایمان اورثابت قدمی میں پراثر اس قصہ کے بعد ہم آپ سے یہ کہنا چاہیں گے کہ اگرآپ دیکھتے ہیں کہ اسلام قبول کرنے کے بعد آپ کے گھروالے آپ کوفتنہ سے دوچار کردیں گے توپھر آپ اپنے قبول اسلام کے بعد ان سے اسے چھپا کررکھیں ، اورنمازیں بھی چوری چھپے اداکرتے رہو حتی کہ اللہ تعالی آسانی پیدا فرمادے اورآپ کے لیے کوئ فیصلہ کردے اوروہی سب سے اچھے فیصلے کرنے والا ہے ۔
ہم ایک قاری اورسوال کرنے والے اورمستقبل میں ان شاء اللہ اپنے مسلمان بھائ کومرحبا اورخوش آمدید کہتے ہیں ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد