كيا اگر كوئى شخص انفرادى نماز ادا كرے تو اس كے ليے قرآت اونچى آواز سے كرنى واجب ہے ؟
اور اذان اور اقامت كے متعلق كيا حكم ہے ؟
كيا انفرادى نماز ادا كرنے والا بھى اذان كہے اور قرآت اونچى آواز سے كرے گا ؟
سوال: 6130
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
فتاوى اللجنۃ الدئمۃ والبحوث العلميۃ ميں ہے:
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے نماز فجر كى دو ركعات، اور مغرب و عشاء كى پہلى دو ركعت ميں بلند آواز سے قرآت كرنا ثابت ہے، چنانچہ ان نمازوں ميں بلند آواز سے قرآت كرنا سنت ٹھرا، اور امت مسلمہ كا حق ہے كہ وہ اللہ سبحانہ وتعالى كے اس فرمان كى پيروى كرے:
يقينا تمہارے ليے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم ميں بہترين نمونہ ہے، اس كے ليے جو اللہ اور آخرت كى اميد ركھتا اور كثرت سے اللہ تعالى كا ذكر كرتا ہے .
اور اس ليے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے يہ فرمان ثابت ہے:
" تم نماز اس طرح ادا كرو جس طرح تم نے مجھے نماز ادا كرتے ہوئے ديكھا ہے "
اور اگر وہ بلند آواز ميں قرآت نہيں كرتا بلكہ پست آواز ميں قرآت كرے تو وہ سنت كا تارك ہو گا، ليكن اس سے اس كى نماز باطل نہيں ہو گى. انتہى
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ والبحوث العلميۃ ( 6 / 392 ).
چنانچہ مسلمان كو چاہيے كہ وہ نماز فجر اور مغرب و عشاء كى پہلى دو ركعت ميں جھرى قرآت كرے چاہے وہ انفرادى نماز ہى ادا كرے كيونكہ سنت يہى ہے.
( اور ظہر و عصر كى نماز ميں جھرى قرآت نہ كرے، بلكہ مغرب و عشاء كى پہلى دو ركعتوں اور نماز فجر ميں بلند آواز سے قرآت كرے، اور مغرب كى تيسرى اور عشاء كى آخرى دو ركعت ميں بلند آواز سے قرآت نہ كرے، قرآت ميں آواز بلند اور پست كرنا امام شافعى وغيرہ كے ہاں مستحب ہے، اور حنابلہ كا كہنا ہے: منفرد شخص كے ليے بلند آواز والى نماز ميں اختيار ہے چاہے بلند آواز سے قرآت كرے يا پست آواز سے ) .
ديكھيں: المفصل لاحكام المراۃ تاليف ڈاكٹر عبد الكريم زيدان صفحہ نمبر ( 220 ).
سوال كى دوسرى شق كے متلق فتاوى اللجنۃ الدائمۃ والبحوث العلميۃ ميں ہے:
" انفرادى طور پر نماز ادا كرنے والے شخص كے ليے اذان كے بغير نماز ادا كرنا جائز ہے، ليكن اگر ديہات يا كھيت وغيرہ ميں ہو تو اس كے حق ميں اذان دينا جائز ہے، چاہے وہ انفرادى نماز ہى ادا كرے، اسى طرح اس كے ليے مطلقا اقامت بھى مشروع ہے.
اس كى دليل عمومى دلائل اور ابو سعيد خدرى رضى اللہ تعالى عنہ كا عبد اللہ انصارى كو درج ذيل قول ہے:
" ميں ديكھ رہا ہوں كہ آپ بكرياں اور ديہات بہت پسند كرتے ہو، چنانچہ اگر تم اپنى بكريوں يا پھر ديہات ميں ہو اور نماز كے اذان كہو تو بلند آواز سے اذان كہنا، كيونكہ مؤذن كى آواز جن و انس اور جو چيز بھى سنے گا وہ روز قيامت اس كى گواہى دے گا "
ابو سعيد رضى اللہ تعالى عنہ كہتے ہيں: ميں نے يہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے سنا تھا.
صحيح بخارى ( 1 / 151 ).
اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے، اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پراپنى رحمتيں نازل فرمائے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد