ميں يہ تو جانتى ہوں كہ عورت كے ليے مہندى سے بال رنگنے جائز ہيں، ليكن كيا وہ اس كے علاوہ كوئى اور بھى رنگ استعمال كر سكتى ہے ؟
عورت كے ليے بال سياہ كرنے جائز نہيں
سوال: 6455
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ سے اس كے متعلق دريافت كيا گيا تو ان كا جواب تھا:
" اگر تو بالوں كو سياہ خضاب لگايا جائے تو يہ جائز نہيں، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے بالوں كو سياہ كرنے سے منع فرمايا ہے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے سفيد بالوں كا رنگ تبديل كرنے اور سياہ سے اجتناب كرنے كا حكم ديتے ہوئے فرمايا:
" اس بڑھاپے ( سفيد بالوں ) كو تبديل كرو، اور سياہ كرنے سے اجتناب كرو "
ديكھيں: صحيح مسلم حديث نمبر ( 5476 ).
اور ايسا عمل كرنے والے كے متعلق شديد قسم كى وعيد بھى درج ذيل فرمان بارى تعالى ميں وارد ہے:
" آخرى دور ميں كچھ لوگ ايسے ہونگے جو سياہ خضاب لگائيں جيسے كہ كبوتر كى پوٹيں ہوتى ہيں، وہ جنت كى خوشبو بھى نہيں پائينگے "
سنن ابو داود حديث نمبر ( 4212 ) سنن نسائى ( 8 / 138 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح الجامع حديث نمبر ( 8153 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
اور يہ حديث بالوں كے رنگ كو سياہ رنگ سے تبديل كرنے كى حرمت پر دلالت كرتى ہے، ليكن اس كے علاوہ باقى اور رنگوں كے متعلق جو جواز ہى پايا جاتا ہے، ليكن اگر كافر اور فاسق و فاجر قسم كى عورتوں كى شكل ميں ہو تو يہ اس اعتبار سے حرام ہوگا، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جس كسى نے بھى كسى قوم سے مشابہت اختيار كى تو وہ اسى قوم ميں سے ہے "
سنن ابو داود حديث نمبر ( 4031 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے ارواء الغليل ( 5 / 109 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے. اھـ.
ماخذ:
ديكھيں: مجموع فتاوى و رسائل ابن عثيمين ( 4 / 121 )