0 / 0

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کھانے اورپرہیز میں کیا طریقہ تھا

سوال: 6503

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اوران کے صحابہ کی کھانے اورپرہیزمیں کیسی عادت تھی ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

1 – نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانے پینے میں جوطریقہ اختیارکیا اور راہنمائ فرمائ وہ ایک مکمل بلکہ اکمل راہنمائ ہے جسے حافظ ابن قیم رحمہ اللہ تعالی کچھ اس طرح بیان کرتے ہیں :

ا – جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھانے پینے کے لیے ہاتھ بڑھاتے تو خود بھی " بسم اللہ " کہتے اورکھانے والے کوبھی بسم اللہ کہنے کا حکم دیتے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( تم میں کوئ ایک جب بھی کھاۓ پیۓ تو بسم اللہ کہے ، اوراگر وہ کھانے کے ابتدا میں بسم اللہ کہنا بھول جاۓ تو اسے " بسم الله في أوله وآخره " کہنا چاہۓ ) اس کا معنی یہ ہے کہ میں ابتدا اورآخر میں بھی اللہ کے نام سے کھاتا ہوں ۔

یہ حديث صحیح اوراسے ترمذي حدیث نمبر ( 1859 ) اورابوداود حدیث نمبر ( 3767 ) نے روایت کیا ہے ۔

صحیح بات یہی ہے کہ کھانا کھاتے وقت بسم اللہ پڑھنا واجب ہے اور اس کے دلائل احادیث صحیحہ میں وارد ہیں جس کا کوئ بھی معارض اورمخالف نہیں پایاجاتا ۔

ب – جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھا کرفارغ ہوجاتے اورآپ کے سامنے سے کھانا اٹھا لیا جاتا ہو آّپ مندرجہ ذیل دعا پڑھتے تھے :

 الحمد لله حمداً كثيراً طيباً مباركاً فيه غير مكفيٍّ ولا مودَّع ولا مستغنى عنه ربَّنا عز وجل 

تمام تعریفیں اللہ تعالی کے لیے ہیں بہت زیادہ تعریف ، پاکیزہ جس میں برکت کی گئ ہے جسے نہ کافی سمجھا گيا ہے ( کہ مزید کی ضرورت نہ ہو ) نہ توچھوڑا گيا ہے اورنہ ہی اس سے بے پرواہی کی گئ ہے اے ہمارے رب ذوالجلال ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 5142 ) ۔

ج – نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی کسی کھانے میں عیب نہیں نکالا، بلکہ اگر دل چاہا توکھا لیا اوراگر پسند نہ آیا تواسے چھوڑ دیا اور خاموش رہتے ۔ دیکھیں : صحیح بخاری حدیث نمبر ( 3370 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2064 ) ۔

اوربعض اوقات یہ کہہ دیتے کہ میں کھانا پسند نہیں کرتا مجھے خواہش نہیں ہے ۔ دیکھیں صحیح بخاری حدیث نمبر ( 5076 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1946 ) ۔

د – نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھانے کی تعریف بھی کیا کرتے تھے جس طرح کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنےگھروالوں نے سالن کےبارہ میں پوچھا توان کا جواب تھا :

اس وقت ہمارے پاس سرکہ کے علاوہ کچھ نہیں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سرکہ منگوا کرکھاتے ہوۓ فرمانے لگے سرکہ بہت اچھا سالن ہے ۔ صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2052 ) ۔

ھـ – نبی صلی اللہ علیہ وسلم دوران کھانا بولا بھی کرتے تھے جس طرح کہ اوپرسرکہ والی حدیث میں بیان ہوا ہے ۔

اورجس طرح کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی گود میں پلنے والے عمربن ابی سلمہ رضي اللہ تعالی عنہ سے کھانا کھاتے ہوۓ فرمایا :

بسم اللہ پڑھو اوراپنے سامنے سے کھاؤ ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 5061 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2022 ) ۔

و – بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مہمانوں کوبار بار کھانا پیش کرتے ۔

جیسا کہ اہل کرم سخاوت کرتے ہيں اورایسے ہی ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ کی حدیث میں بھی اس کا ذکر ملتا ہے :

ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کی اس حدیث کوامام بخاری رحمہ اللہ تعالی نے ذکرکیا ہے جس میں یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوھریرہ رضي اللہ تعالی کو کئ ایک بار دودھ پینے کا کہا حتی کہ ابوھریرہ رضي اللہ تعالی کنے لگے اس ذات کی قسم جس نے آّپ کوحق دے کر مبعوث کیا ہے اب تومیں اس کے لیے جگہ نہیں پاتا ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 6087 ) ۔

ز – آگر کوئ شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوکھانے کی دعوت دیتا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم کھانے سے فارغ ہوکر اس کے لیے دعا کرنے سے قبل وہاں سے نہیں نکلتے تھے ۔

جس طرح کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن بسر کے گھرمیں یہ فرمایا :

 اللهم بارك لهم فيما رزقتهم ، واغفر لهم ، وارحمهم 

( اے اللہ ان کے رزق میں برکت ڈال اوران کے گناہ بخش دے اوران پررحم کر ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2042 ) ۔ تواس طرح مہان کوکھانے کے بعد مہمان نوازی کرنے والوں کےلیے یہ دعا کرنی چاہیے جو کہ سنت بھی ہے ۔

ح – نبی صلی اللہ علیہ وسلم دائيں ہاتھ سے کھانا کھانے کا حکم دیتے اور بائيں ہاتھ کے ساتھ کھانا منع کرتے ہوۓ فرماتے تھے :

بلاشبہ بائيں ہاتھ سے توشیطان کھاتا اوربائيں سے ہی پیتا ہے ۔ صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2020 ) ۔

اس طرح اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ بائيں ہاتھ سے کھاناحرام ہے ، اور صحیح بھی یہی ہے اس لیے کہ بائيں ہاتھ سے کھانےوالا یا تو شیطان ہے یا پھر اس کی مشابھت اختیارکررہا ہے ۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح حدیث میں ثابت ہے کہ آّپ نے بائيں ہاتھ سے کھانےوالے کوفرمایا : دائيں ہاتھ سے کھا‎ؤ وہ کہنے لگا میں دائيں ہاتھ سے نہیں کھا سکتا ، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں کہا : تجھے اس کی طاقت بھی نہ رہے ، تواس کےبعد وہ اپنے منہ تک بھی ہاتھ نہ اٹھا سکا ۔ صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2021 ) ۔

اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ اگر بائيں ہاتھ سے کھانا جائز ہوتا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے اس فعل پراس کے لیے بد دعا نہ فرماتے ، اوراگر اس کے تکبر نے اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی پرآمادہ کیا توپھریہ بہت ہی بڑی نافرمانی اوربددعا کا مستحق تھا ۔

ط – جن لوگو نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ ہم سیر نہیں ہوتے یعنی کھانے سے ہمارا پیٹ نہیں بھرتا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا :

کہ جب وہ کھانے کے لیے جمع ہوں تووہاں سےاٹھنے سے قبل کھانے پر بسم اللہ ضرور پڑھیں تا کہ ان کے کھانے میں برکت ڈال دی جاۓ ۔ سنن ابوداود حدیث نمبر ( 3764 ) سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 3286 ) ۔

جوکچھ اوپربیان ہوا ہے اس کے لیے دیکھیں حافظ ابن قیم رحمہ اللہ کی کتاب " زاد المعاد ( 2/ 397-406 ) ۔

ک – نبی صلی اللہ علیہ وسلم سےیہ بھی ثابت ہے کہ آّپ نے فرمایا : میں سہارا لگا کر نہیں کھاتا ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 5083 ) ۔

ل – نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی تین انگلیوں سے کھاتے تھے اوریہ طریقہ کھانے میں سب سے زیادہ مفیدہے ۔ دیکھیں : زاد المعاد ( 220 – 222 ) ۔ واللہ تعالی اعلم ۔

2 – نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا پرہیزمیں طریقہ کارکیا تھا :

ا – نبی صلی اللہ علیہ وسلم جوکچھ کھارہے ہوتے انہیں اس کا علم ہوتا کہ وہ کیا کھا رہے ہیں ۔

ب – نبی صلی اللہ علیہ وسلم نفع مند اشیاء کھاتے ۔

ج – نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس لیے کھاتے تھے کہ اس سے ان کی قوت بحال رہے نہ کہ جسم کوموٹاکرنے کے لیے ۔

اسی لیے ابن عمر رضي اللہ تعالی بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( مومن صرف ایک انتڑی میں کھاتا ہے اورکافر سات انتڑیوں میں ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 5060 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2060 ) ۔

د – نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کوایک ایسا نسخہ دیا جس سے وہ کھانے پینے سے پیدا ہونے والے امراض سے بچ سکتے ہیں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( آدمی کا بھرا ہوا پیٹ اس کے مقابلہ میں بہت برا ہے جواپنی کمرسیدھی کرنے اورقوت کی بحالی کے لیے چند لقمے لیتا ہے ، اگر وہ ضرور ہی بھرنا چاہتا ہے توپھر وہ تین حصے کرے ایک توکھانے کے لیے اوردوسرا پینے کے لیے اورتیسرا سانس لینے کےلیے ) سنن ترمذی حدیث نمبر ( 1381 ) سنن ابن ماحہ حدیث نمبر ( 3349 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے السلسلۃ الصحیحۃ حدیث نمبر ( 2265 ) اسے صحیح قرار دیا ہے ۔

واللہ اعلم .

ماخذ

الشیخ محمد صالح المنجد

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android