سوال: کچھ سال پہلے اور میری بلوغت کے چند ماہ بعد ہمارے گھر والوں نے حج پر جانے کا فیصلہ کیا، اور سفرِ حج سے چند دن پہلے مجھے ماہواری آگئی، میری والدہ نے مجھے مانع حیض گولیاں کھانے کا کہا، میں نے یہ گولیاں کھا لیں، اس وقت سے لیکر اب تک میرا ماہواری کا نظام بالکل خراب ہو کر رہ گیا ہے کہ کبھی تو کئی کئی مہینے حیض نہیں آتا، اور بسا اوقات جب حیض آنا شروع ہو تو ختم ہونے کا نام نہیں لیتا۔
ا س سال رمضان سے تقریباً 10 یا 11 دن پہلے مجھے ماہواری شروع ہوئی، پھر میں نے تقریباً 9 دنوں کے بعد غسل کیا، لیکن پھر دو دن بعد دوبارہ حیض آنا شروع ہو گیا۔
اس صورت کے پیش نظر میری دادی اماں نے مجھے ابتدائے رمضان میں روزے رکھنے سے منع کر دیا، چنانچہ میں نے پہلے دو دن روزے نہیں رکھے، پھر اس کے بعد میں نے دوبارہ غسل کیا، اور خون جاری ہونے کے باوجود تیسرے دن روزہ رکھ لیا؛ اس لئے کہ مجھے یاد پڑتا ہے کہ میں نے ایسی کوئی حدیث پڑھی تھی جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے روئی یا کسی موٹے کپڑے کو استعمال کرتے ہوئے نماز پڑھنے کی اجازت دی تھی، کیونکہ یہ حیض کا خون نہیں تھا۔
میں آپ سے امید کرتی ہوں کہ مجھے یہ بتلائیں کہ میں اپنی اس حالت میں کیا کروں؟
مانع حیض گولیاں استعمال کرنے کی وجہ سے ماہواری کا نظام خراب ہو گیا ہے، اب وہ نماز اور روزے کیلئے کیا کرے؟
سوال: 65784
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
حیض سے پاکی دو علامتوں کے ذریعے پہچانی جاتی ہے: 1- سفید رطوبت کا اخراج 2- یا مخصوص جگہ بالکل خشک ہو جائے، اور خون مکمل طور پر بند ہو۔
ایسی صورت میں عورت نماز ، روزے کا اہتمام کرے گی، پھر دوبارہ جب خون آئے تو اسکا حکم حیض والا ہی ہوگا، اور عورت مستحاضہ نہیں کہلائے گی مگر جب خون ہمیشہ جاری رہنے لگے، یا ہمیشہ جاری نہ رہے لیکن کبھی کبھار تھوڑی دیر کیلئے منقطع ہو جائے، یہ فتوی شیخ ابن عثیمین رحمہ للہ نے دیا ہے، جیسے کہ “فتاوى المرأة المسلمة” (صفحہ: 275) میں موجود ہے۔
دوم:
مذکورہ بالا تفصیل کی بنا پر اگر پورا ماہ خون جاری نہیں رہا تو آپ کیلئے ان دنوں کے روزے دوبارہ رکھنا لازمی ہیں جن دنوں میں خون آ رہا تھا۔
سوم:
اگر خون بلا انقطاع جاری رہے ، تو آپ مستحاضہ ہو، اور آپ درج ذیل کام کریں:
1- ابتدا میں آپکو جتنے دن ماہواری آتی تھی اتنے ہی دن ماہواری کے گزاریں، اور اس کے بعد غسل کر کے نمازیں پڑھنا شروع کر دیں، کیونکہ استحاضہ نماز اور روزے سے مانع نہیں، جیسے کہ آپ نے بھی ذکر کیا ہے، تاہم آپ روئی یا موٹے کپڑے کا استعمال لازمی کریں تاکہ خون کی وجہ سے نماز کی جگہ اور کپڑے خون آلود نہ ہوں۔
2- اگر ماہواری کیلئے آپکی کوئی مقررہ عادت نہیں تھی، تو پھر آپ خون کے رنگ میں فرق کر کےاپنے لئے حکم معلوم کرینگی، اس لئے کہ حیض کا خون سخت سیاہ ،گاڑھا ، اور بد بو دار ہوتا ہے، اور عام طور پر اس دوران درد بھی ہوتا ہے، جبکہ استحاضہ کا خون پتلا اور قدرے ہلکے رنگ کا ہوتا ہے۔
چنانچہ سیاہ اور گاڑھے خون کے ایام حیض شمار ہونگے، اور دوسرے خون کے ایام استحاضہ شمار ہونگے۔
3- اور اگر خارج ہونے والے خون میں کوئی فرق نہ ہو تو چھ یا سات دن حیض کے گزاریں، کیونکہ عام طور پر خواتین کو اتنے ہی دن ماہواری آتی ہے، پھر غسل کر کے نماز پڑھیں۔
مستحاضہ خاتون کیلئے ضروری ہے کہ ہر نماز کا وقت شروع ہونے کے وقت وضو کرے، اور اس وضو کیساتھ جتنے چاہے نوافل ادا کرے۔
مزید کیلئے سوال نمبر: (68818) کا جواب ضرور ملاحظہ کریں۔
واللہ اعلم.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات