ایک عورت نے کسی شخص سے کہا کہ میں نے تجھے بطور خاوند قبول کیا اوراسی طرح وہ شخص بھی اسے کہنے لگا کہ میں اس پر اللہ تعالی کو گواہ بناتا ہوں ، لیکن اس میں کوئي گواہ وغیرہ موجود نہیں تھا ، بعد میں ان دونوں نے ایک تقریب کا انعقاد کرکے لوگوں کو بتایا کہ انہوں نے شادی کرلی ہے ، لھذا اس شادی کا کیا حکم ہوگا ؟
اگرعقد نکاح میں گواہ نہ ہوں تو ولی اورگواہوں کی موجودگی میں نکاح دوبارہ کیا جائے گا
سوال: 661
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( ولی اوردو گواہوں کے بغیر نکاح نہیں ہوتا ) یہ حدیث دوسرے شواہد کے ساتھ صحیح ہے دیکھیں ارواء الغلیل حدیث نمبر ( 1858 ) ۔
امام ترمذی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہيں :
صحیح تویہی ہے جوابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا : نکاح گواہی کے بغیر نہیں ہوتا ۔
صحابہ کرام اورتابعین عظام اوران کے بعد والے اہل علم کے ہاں عمل بھی اسی پر ہے اوران کا کہنا ہے کہ : گواہوں کے بغیر نکاح نہیں ہوتا ۔ دیکھیں جامع الترمذی ( 4 / 253 ) ۔
اگرتو سوال کرنے والوں نے اس چيز کا التزام نہيں کیا یعنی انہوں نے بغیر گواہوں کے ہی شادی کرلی ہے تو انہيں چاہیے کہ وہ لڑکی کے ولی اوردو گواہوں کی موجودگی میں نکاح دوبارہ کریں ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد