0 / 0
15,15626/04/2004

اگرعقد نکاح میں گواہ نہ ہوں تو ولی اورگواہوں کی موجودگی میں نکاح دوبارہ کیا جائے گا

سوال: 661

ایک عورت نے کسی شخص سے کہا کہ میں نے تجھے بطور خاوند قبول کیا اوراسی طرح وہ شخص بھی اسے کہنے لگا کہ میں اس پر اللہ تعالی کو گواہ بناتا ہوں ، لیکن اس میں کوئي گواہ وغیرہ موجود نہیں تھا ، بعد میں ان دونوں نے ایک تقریب کا انعقاد کرکے لوگوں کو بتایا کہ انہوں نے شادی کرلی ہے ، لھذا اس شادی کا کیا حکم ہوگا ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( ولی اوردو گواہوں کے بغیر نکاح نہیں ہوتا ) یہ حدیث دوسرے شواہد کے ساتھ صحیح ہے دیکھیں ارواء الغلیل حدیث نمبر ( 1858 ) ۔

امام ترمذی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہيں :

صحیح تویہی ہے جوابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا : نکاح گواہی کے بغیر نہیں ہوتا ۔

صحابہ کرام اورتابعین عظام اوران کے بعد والے اہل علم کے ہاں عمل بھی اسی پر ہے اوران کا کہنا ہے کہ : گواہوں کے بغیر نکاح نہیں ہوتا ۔ دیکھیں جامع الترمذی ( 4 / 253 ) ۔

اگرتو سوال کرنے والوں نے اس چيز کا التزام نہيں کیا یعنی انہوں نے بغیر گواہوں کے ہی شادی کرلی ہے تو انہيں چاہیے کہ وہ لڑکی کے ولی اوردو گواہوں کی موجودگی میں نکاح دوبارہ کریں ۔

واللہ اعلم .

ماخذ

الشیخ محمد صالح المنجد

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android