مشكل يہ ہے كہ ميرى غدود بڑھ چكى ہے اور بعض اوقات پيشاب سے فارغ ہو كر بہت انتظار كرنے كے بعد جب كھڑا ہوتا ہوں تو كچھ قطرے ميرے پاؤں پر گرتے ہيں، اس حالت ميں نماز ادا كرتے ہوئے مجھے بہت پريشانى ہوتى ہے، غسل كرنے يا اپنا لباس تبديل كرنے كى ميرے اندر پہلے سے استعداد نہيں ہوتى، اس ليے ايك ہى دن ميں ميرى كئى ايك نمازيں رہ جاتى ہيں.
كيا ميں نمازيں قضاء كيے بغير بروقت نماز ادا كر سكتا ہوں ؟
پيشاب كے قطرے آنے والا كيا كرے ؟
سوال: 6656
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
پيشاب يا قطرہ خارج ہونے سے غسل واجب نہيں ہوتا، بلكہ اس سے صرف وضوء كرنا اور بدن يا لباس كو جہاں پيشاب لگا ہو اسے دھونا واجب ہوتا ہے.
آپ نے جو اپنى حالت بيان كى ہے كہ بعض اوقات پيشاب كے قطرے خارج ہوتے ہيں، اگر تو ان قطروں پر آپ كنٹرول نہيں كر سكتے تو يہ مسلسل پيشاب كى بيمارى ميں شامل ہونگے اس ليے آپ درج ذيل عمل كريں:
اول:
شرمگاہ كو پانى سے دھوئيں.
دوم:
بدن اور لباس كو جہاں پيشاب لگا ہو اسے دھوئيں ( لباس تبديل كرنا ضرورى نہيں ہے ).
سوم:
شرمگاہ پر روئى يا رومال وغيرہ ركھ ليں تا كہ پيشاب نہ پھيلے.
چہارم:
ہر نماز كے ليے وضوء كريں، اور اپنى حالت پر ہى فرض يا نفلى نماز جو چاہيں ادا كر ليں، وضوء كرنے كے بعد خارج ہونا كوئى نقصان دہ نہيں ہوگا كيونكہ اللہ تعالى كا فرمان ہے:
اپنى استطاعت كے مطابق اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرو .
ليكن آپ كى نماز رہنى نہيں چاہيے اور نہ ہى نماز كے وقت سے تاخير كر كے ادا كريں بلكہ بروقت نماز ادا كريں تو آپ كى نماز صحيح ہے.
يہ تو مسلسل پيشاب كى بيمارى والى حالت ميں ہوگا، ليكن اگر پيشاب كے بعد تھوڑا بہت خارج ہو اور اس كے بعد رك جاتا ہو تو آپ نماز يا اذان سے پندرہ منٹ قبل ليٹرين جائں اور پھر اپنا كام مكمل كريں تا كہ استنجاء كرنے كے بعد آپ كے كپڑے خراب نہ ہوں، اور پھر استنجاء كرنے كے بعد وضوء كر كے نماز ادا كر ليں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشيخ محمد صالح المنجد