رمضان المبارك ميں ليڈى ڈاكٹر كے پاس جانے كا حكم كيا ہے ؟
رمضان المبارك ميں ليڈى ڈاكٹر كے پاس جانے كا حكم
سوال: 66608
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ميڈيكل چيك اپ كے ليے ليڈى ڈاكٹر كے پاس جانا ممنوع نہيں، ليكن چيك اپ كے وقت ستر چھپانے كے شرعى قواعد و ضوابط پر عمل كرنا ہوگا يہ قواعد و ضوابط سوال نمبر ( 5693 ) كے جواب ميں بيان ہو چكے ہيں.
رہا مسئلہ يہ كہ رحم كے اندرونى حصہ كا ہاتھ يا دوربين كے ساتھ چيك اپ كرنے سے روزہ نہيں ٹوٹتا، سوال نمبر ( 38023 ) كے جواب ميں روزہ توڑنے اور جن اشياء سے روزہ نہيں ٹوٹتا كا بيان ہو چكا ہے، اس ميں بيان ہوا ہے كہ:
جن اشياء سے روزہ نہيں ٹوٹتا:
رحم ميں داخل كى جانے والى اشياء دوربين , جھلى وغيرہ، يا ميڈيكل چيك اپ كے ليے كوئى چيز اندر داخل كرنا.
رحم ميں دوربين يا باريك نالى داخل كرنا.
مرد يا عورت كے عضو تناسل ميں باريك نالى يا دوربين يا شعاعوں كے ذريعہ مادہ داخل كرنا، يا كوئى دوائى يا مثانہ ميں محلول وغيرہ داخل كرنا. انتہى.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات