ان آخرى ايام ميں حنوط شدہ جانور اور پرندے فروخت كرنے كا رواج سا ہو گيا ہے، اس ليے ہم آپ سے گزارش كرتے ہيں كہ اس پر مطلع ہونے كے بعد آپ مجھے يہ فتوى ديں كہ حنوط شدہ جانور اور پرندے ركھنے اور فروخت كرنے كا حكم كيا ہے ؟
اور كيا زندہ پالنے يا حنوط شدہ ركھنے كے حلال اور حرام ہونے كوئى فرق ہے، اور اس رواج كو بدلنے والے كو كيا كرنا چاہيے ؟
0 / 0
7,29618/03/2008
ڈرائنگ رومز ميں حنوط شدہ جانور ركھنا
سوال: 6671
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
حنوط شدہ جانور اور پرندے ركھنا چاہے اس كا زندہ پالنا حلال تھا يا حرام اس ميں مال كا ضياع اور فضول خرچى و اسراف پايا جاتا ہے، اور اللہ سبحانہ و تعالى نے فضول خرچى و اسراف سےمنع فرمايا ہے اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے بھى مال ضائع كرنے سے منع كيا ہے.
كيونكہ اسے حنوط كرنے كے اخراجات ميں مال كا ضياع بھى ہے، اور پھر يہ ذى روح كى تصوير ركھنے كا وسيلہ بھى بنتا ہے، اور ذى روح كى تصوير لٹكانا اور نصب كرنا حرام ہے.
اس ليے حنوط شدہ جانور اور پرندے نہ تو ركھنا جائز ہيں، اور نہ ہى فروخت كرنا، محتسب شخص كو چاہيے كہ وہ لوگوں كے سامنے بيان كرے كہ يہ منع ہے، اور اسے ماركيٹ ميں اس كى خريد و فروخت سے بھى روكنا چاہيے .
ماخذ:
فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 13 / 36 )