روزوں كے حكم تكليفى كى اقسام كيا ہيں ؟
روزوں كے ليے حكم تكليفى كى اقسام
سوال: 66909
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
احكام تكليفى كى پانچ قسميں ہيں:
1 – واجب.
2 – حرام.
3 – مستحب.
4 – مكروہ.
5 – مباح.
يہ پانچوں قسميں روزے ميں پائى جاتى ہيں، ذيل ميں ہم ہر حكم كو بالاستيعاب تو بيان نہيں كرينگے، بلكہ جو آسان اور سہولت سے بيان ہو سكا اس كا ذكر ہوگا:
اول:
فرض يا واجب روزے:
1 – رمضان المبارك كے روزے.
2 – رمضان المبارك كى قضاء ميں ركھے جانے والے روزے.
3 – كفارہ كے روزے: ( مثلا قتل خطاء، ظہار، رمضان المبارك ميں روزے كى حالت ميں جماع كرنے كى بنا پر لازم آنے والے كفارہ كے روزے، قسم كے كفارہ ميں ركھے جانے والے روزے ).
4 – اگر حج تمتع كرنے والے كو قربانى نہ ملے تو تين روزے حج ميں اور سات اپنے گھر واپس پہنچ كر ركھنا ہونگے.
اللہ تعالى كا فرمان ہے:
جو كوئى بھى عمرہ سے حج كا نفع اٹھائے ( يعنى حج تمتع كرے ) تو جو قربانى آسانى سے ميسر ہو قربانى كرے، اور جسے قربانى نہ ملے تو وہ تين دن حج ميں روزے ركھے، اور سات جب تم واپس پلٹ جاؤ البقرۃ ( 196 ).
5 – نذر كے روزے.
دوم:
مستحب روزے.
1 – يوم عاشوراء يعنى دس محرم كا روزہ ركھنا.
2 – يوم عرفہ كا روزہ ركھنا.
3 – ہر سوموار اور جمعرات كا روزہ ركھنا.
4 – مہينہ ميں تين ( گيارہ، بارہ اور تيرہ تاريخ ) روزے ركھنا.
5 – شوال كے چھ روزے ركھنا.
6 – ماہ شعبان كے اكثر ايام روزے ركھنا.
7 – محرم ميں روزے ركھنا.
8 – ايك دن روزہ ركھنا اور ايك دن نہ ركھنا، يہ افضل ترين روزے ہيں.
يہ سب صحيح اور حسن احاديث سے ثابت ہيں، اور يہ احاديث اس ويب سائٹ پر موجود ہيں.
سوم:
مكروہ روزے:
1 – صرف جمعہ كے دن روزہ ركھنا.
كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" صرف جمعہ كے دن روزہ نہ ركھو، بلكہ جمعہ كے ساتھ ايك روزہ قبل يا ايك روز بعد روزہ ملا كر ركھو "
صحيح بخارى اور صحيح مسلم.
2 – صرف ہفتہ كے دن كا روزہ ركھنا مكروہ ہے:
كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" ہفتہ والے دن كا روزہ مت ركھو، مگر اس ميں جو اللہ تعالى نے تم پر فرض كيا ہے، اور اگر تم ميں سے كسى كو انگور كى بيل كى چھال يا درخت كى ٹہنى كے علاوہ كچھ نہ ملے تو وہ اسے ہى چبا لے "
سنن ترمذى حديث نمبر ( 744 ) امام ترمذى نے اسے حسن كہا ہے، سنن ابو داود حديث نمبر ( 2421 ) سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 1726 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے ارواء الغليل ( 960 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
امام ترمذى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
اس ميں كراہيت كا معنى يہ ہے كہ آدمى ہفتہ كے دن كو روزہ كے ليے مخصوص كر لے، اس ليے كہ يہودى ہفتہ كى تعظيم كرتے ہيں" انتہى.
چہارم:
حرام روزے:
1 – عيد الفطر اور عيد الاضحى كے دن روزہ ركھنا حرام ہے، اور اسى طرح ايام تشريق ( گيارہ بارہ اور تيرہ ذوالحجہ ) كے روزے ركھنا بھى حرام ہيں.
2 – شك والے دن كا روزہ ركھنا.
اگر انتيس شعبان كو آسمان ابر آلود ہو اور چاند نظر نہ آئے، تو تيس شعبان كا روزہ ركھ لينا يوم شك كہلائےگا، ليكن اگر مطلع صاف ہو تو پھر شك نہيں كہلائےگا.
3 – حائضہ اور نفاس والى عورت كا روزہ ركھنا.
پنجم:
مباح روزے:
يہ وہ روزے ہيں جو مندرجہ بالا چاروں اقسام ميں شامل نہيں.
مباح سے يہاں مراد يہ ہے كہ: اس دن روزہ ركھنے كا حكم وارد نہيں، اور نہ ہى بالتعيين روزہ ركھنے سے منع كيا گيا ہے، مثلا منگل اور بدھ كے دن، اگرچہ نفلى روزے ركھنا مستحب عبادت ہے.
ديكھيں: الموسوعۃ الفقھيۃ ( 28 / 10 – 19 ) اور الشرح الممتع ( 6 / 457 – 483 ).
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب