میں اسلام کا بہت زيادہ اہتمام کرتاہوں اورمجھے یہ یقین ہے کہ دین اسلام ہی صحیح اورسچا دین ہے ، میں عنقریب امریکن فوج میں بھرتی ہورہا ہوں جہاں مجھے دوران ٹریننگ دن میں نماز کی ادائیگي کا وقت نہیں مل سکے گا ، لیکن میں اس کے باوجود جتنی جلدی ہوسکے اسلام قبول کرنا چاہتا ہوں اس لیے کہ علم نہیں موت کا نقارہ کب اورکہاں بج اٹھے اورمیں ایسے ہی اس دنیا سے رخصت ہوجاؤں
لیکن مجھے اس کا علم نہیں کہ آیا میں فوج میں نماز کے اوقات کی پابندی کرسکوں گا یا کہ نہیں ؟ اس کے علاوہ کوئ اورنصیحت ہوتو وہ بھی کریں
اسلام قبول کرنا چاہتا ہے لیکن دوران ملازمت نماز کی ادائيگی مشکل ہے
سوال: 6706
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ایک دفع پھراللہ تعالی کا شکر اوراس کی حمد وثنا ہے جس نے آپ کو اسلام پرراضي کردیا اوراسے قبول کرنے پرمائل کیا لھذا آپ جتنی جلدی ہوسکے اسلام قبول کریں بلکہ ابھی اوراسی وقت آپ کلمہ شہادت بولیں چاہے جوکچھ بھی حالات ہوں آپ کوپریشان نہیں ہونا چاہیے ۔
آپ کویہ علم ہونا چاہیے کہ اسلام قبول کرنا سب سے پہلا اور اہم واجب ہے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک مسلح شخص آیا اورکہنے لگا اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں لڑائ ( جہاد ) کروں یا کہ اسلام قبول کروں ؟
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
اسلام قبول کرو اورپھرجہاد و قتال کرو ، تواس شخص نے اسلام قبول کیا اور میدان جہاد میں لڑائ کرنا ہوا قتل کردیا گیا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
اس نے عمل بہت ہی قلیل مقدار میں کیا لیکن اجربہت زيادہ حاصل کرلیا ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 2597 ) ۔
تواس حدیث میں یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اعلاء کلمۃ اللہ کے لیے جہاد کرنے سے بھی قبل قبول اسلام کا کہا حالانکہ یہ شخص معرکہ کے وقت میدان جنگ میں آیا اوردشمن بھی سامنے تھا پھربھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبول اسلام کا کہا اورپھر جہاد کا ۔
عقل مند سائل ! آپ کویہ مشکلات اورصعوبتیں اسلام قبول کرنے کی راہ میں حائل نہ ہوں جس کی بنا پر آپ قبول اسلام میں دیر کردیں ، یادرکھیں آپ جب اسلام قبول کرلیں گے تواللہ تعالی سب معاملات آسان فرمادے گا ۔
جب آپ کی نیت میں اخلاص ہوگااوراللہ تعالی سے تعاون طلب کريں گے جیسا کہ ہرمسلمان نمازمیں یہ پڑھتا ہے إياك نعبد وإياك نستعين اے اللہ ہم تیری ہی عبادت کرتے اورتجھ ہی سے مدد طلب کرتے ہيں ، اورپانچوں نمازوں کا وقت الحمد للہ وسیع ہے ، توان اوقات میں کسی بھی وقت آپ نماز ادا کرسکتے ہیں ۔
دیکھیں جب انسان کوقضاۓ حاجت کے لیے بیت الخلاء جانا ہوتو وہ چند منٹ کےلیے بیت الخلاء جاتا ہے تواس طرح نماز کے لیے چندمنٹوں کے لیے جانا زيادہ اہم اوراولی ہے ۔
پھریہ بھی ہے کہ یورپی ممالک میں ایسے قوانین بھی ہیں جوافراد کواس کی مذھبی آزادی دیتے ہیں تا کہ وہ اپنی عبادت اداکرسکیں تواس موقع سے مستفید ہوکران سے اپنا حق مانگ کر نماز کی ادائیگي اوقات میں ہی کرسکتے ہیں ۔
ہم اللہ تعالی سے دعا گوہيں کہ وہ آپ کے لیے ہرقسم کی بھلائ کے دروازے کھولے اورآپ کے سب معاملات آسان فرماۓ اوردنیا وآخرت میں فلاح وکامیابی عطا فرماۓ ، اوراللہ تعالی بڑے فضل و کرم والے ہيں ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد