البلاد نامى بنك ميں ملازمت كرنے كا حكم كيا ہے، جس كى تاسيس عنقريب ہو رہى ہے، يہ علم ميں رہے كہ ميں نے سعودى عرب كرنسى كمپنى كے ذريعہ سے سنا ہے كہ اس بنك كے سب معاملات اسلامى ہونگے، ليكن اس كا نام اسلامى بنك نہيں ہو گا ؟
البلاد نامى بنك ميں ملازمت كرنے كا حكم
سوال: 67787
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
ہم سعودى كرنسى ادارے كے شكر گزار ہيں كہ وہ ايسا بنك بنانا چاہتا ہے جو اپنے معاملات شرعى احكام كے مطابق چلائے، اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ انہيں اپنے محبوب و پسنديدہ اور رضامندى كے كام كرنے كى توفيق عطا فرمائے.
دوم:
اگر بنك كے معاملات شرعى احكام كے مطابق منضبط ہوں تو اس بنك ميں ملازمت كرنے ميں كوئى حرج نہيں، اگرچہ اسے اسلامى بنك كا نام نہ بھى ديا گيا ہو.
اور اگر بنك كے معاملات اور لين دين سودى قرضوں وغيرہ دوسرے حرام كاموں پر مشتمل ہوں تو اس ميں ملازمت كرنا جائز نہيں چاہے اس كا نام اسلامى بنك ہى ركھا گيا ہو، كيونكہ معتبر تو حقائق اور معانى ہيں نہ كہ صرف نام.
بنك كى شرعى كميٹى نے فيصلہ صادر كيا ہے كہ البلاد بنك شرعى سياست كے ماتحت ہو گا، جس كے ليے لازم ہے كہ وہ اپنے تمام معاملات شرعى كميٹى كے سامنے پيش كرے، اور اس كے فيصلوں پر عملدرآمد كرنے كا پابند ہو گا، اور اس كى تنفيذ كى ديكھ بھال شرعى ديكھ بھال كميٹى كرے گى، نيز يہ كہ بنك كى سياست شرعيہ كا بيان ہے كہ: بنك نے تاسيسى طور پر ہى اپنے سارے معاملات ميں شرعيت مطہرہ كى تطبيق كرنے كا التزام كر ركھا ہے.
اس قرارداد كا بيان آپ سوال نمبر (46588 ) كے جواب ميں ديكھ سكتے ہيں.
يہ خير و بھلائى كى خوشخبرى ديتى ہے، اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ انہيں توفيق دے اور ان كى مدد فرمائے.
مزيد تاكيد اور اطمنان كے ليے آپ شرعى ديكھ بھال كميٹى سے رابطہ كر سكتے ہيں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات