مسلم معاشرے میں جب چھینکنے والا الحمدللہ کہے اور سننے والا یرحمک اللہ کہے تو چھینکنے والا کہتا ہے کہ: " يرحمنا ويرحمكم الله " یا پھر کہتا ہے کہ: " هدانا وهداكم الله " تو یہ الفاظ کہنا کہاں تک درست ہے؟ کیا یہ الفاظ بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے ثابت ہیں؟ اس حوالے سے صحیح ثابت شدہ الفاظ کیا ہیں؟
چھینک آنے پر کیا کہے؟
سوال: 67805
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
چھینکنے والا شخص الحمد للہ کہے، اور پھر چھینکنے والے کو "یرحمک اللہ " کہنے والے کے لیے مختلف الفاظ میں دعائیں منقول ہیں۔
چنانچہ صحیح بخاری: (6224) میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (جب تم میں سے کوئی چھینک لے تو الحمدللہ [اللہ کا شکر ہے] کہے، اور [اس کی چھینک سننے والا] اس کا بھائی یا ساتھی کہے: يَرْحَمُكَ اللَّهُ [مفہوم: اللہ تجھ پر مزید رحم فرمائے۔] تو جب سننے والا یہ الفاظ چھینکنے والے کو کہے تو اسے جواباً کہے: يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ [مفہوم: اللہ تعالی تمہاری بھی رہنمائی فرمائے اور تمہارے معاملات بھی سنوار دے] )
امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب "الأدب المفرد" (ص 249) میں کہا ہے کہ: "یہ حدیث اس مسئلے میں سب سے زیادہ صحیح ترین حدیث ہے۔" ختم شد
اسی طرح سنن ابو داود: (5033) میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے بیان کرتے ہیں کہ : (تم میں سے جب کوئی چھینک لے تو کہے: الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ [مفہوم : ہر حال میں اللہ کا شکر ہے۔] پھر چھینکے والے کا بھائی یا ساتھی کہے: يَرْحَمُكَ اللَّهُ [مفہوم: اللہ تجھ پر مزید رحم فرمائے۔] تو جب سننے والا یہ الفاظ چھینکنے والے کو کہے تو اسے جواباً کہے: يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ [مفہوم: اللہ تعالی تمہاری بھی رہنمائی فرمائے اور تمہارے معاملات بھی سنوار دے]) اس حدیث کو البانی رحمہ اللہ نے صحیح ابو داود میں صحیح قرار دیا ہے۔
اسی طرح سنن ابو داود: (5031) اور ترمذی: (2740) میں سیدنا سالم بن عبید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (جب تم میں سے کوئی چھینک لے تو کہے: الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ [مفہوم : تمام حمد و شکر اللہ رب العالمین کے لیے ہیں۔] پھر چھینکے والے کو جواب دینے والا کہے: يَرْحَمُكَ اللَّهُ [مفہوم: اللہ تجھ پر مزید رحم فرمائے۔] تو چھینکنے والا کہے: يَغْفِرُ اللَّهُ لَنَا وَلَكُمْ [اللہ تعالی ہمیں اور تمہیں بخشش سے نوازے۔]) اس حدیث کو البانی رحمہ اللہ نے ضعیف ابو داود میں ضعیف قرار دیا ہے۔
جبکہ "صحيح الأدب المفرد" (715) میں عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے موقوفا صحیح قرار دیا ہے۔
اسی طرح امام مالک رحمہ اللہ نے موطا (1800) میں نافع سے بیان کیا کہ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جس وقت چھینک لیتے اور انہیں کہا جاتا: يَرْحَمُكَ اللَّهُ [مفہوم: اللہ آپ پر رحم فرمائے۔] تو اسے جواب میں کہتے: يَرْحَمُنَا اللَّهُ وَإِيَّاكُمْ، وَيَغْفِرُ اللَّهُ لَنَا وَلَكُمْ [ترجمہ: اللہ تعالی ہم پر اور آپ پر رحم فرمائے، نیز ہمیں اور تمہیں بخشش دے۔]
علامہ نووی رحمہ اللہ "شرح مسلم" میں کہتے ہیں:
"قاضی رحمہ اللہ کے مطابق چھینک آنے پر الحمدللہ کہنے اور پھر اس کا جواب دینے کے اہل علم کے ہاں مختلف طریقے ہیں، اور متنوع آثار منقول ہیں، چنانچہ ایک قول یہ ہے کہ الْحَمْدُ لِلَّهِ کہے، اور دوسرا قول یہ ہے کہ: الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ کہے اور ایک قول یہ بھی ہے کہ الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ کہے۔ اور ابن جریر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ: ان میں سے کوئی بھی الفاظ چھینک لینے والا کہہ سکتا ہے۔ اور یہی موقف صحیح ہے، تاہم اس بارے میں اجماع ہے کہ چھینک لینے پر الحمدللہ کہنے کا حکم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ: تاہم یرحمک اللہ کہنے والے کو چھینکنے والا کیسے جواب دے گا تو اس میں الگ الگ الفاظ ہیں يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ کہے، بعض نے یہ بھی کہا ہے کہ يَغْفِرُ اللَّهُ لَنَا وَلَكُمْ کہے۔ امام مالک اور شافعی رحمہما اللہ کہتے ہیں دونوں میں سے کوئی بھی الفا ظ کہہ سکتا ہے۔ اور یہی موقف صحیح ہے اور یہ دونوں الفاظ صحیح احادیث میں ثابت ہیں۔" مختصراً ختم شد
حاصل کلام یہ ہے کہ: الحمدللہ کہنے کے لیے متعدد الفاظ وارد ہیں:
{ الْحَمْدُ لِلَّهِ}
{ الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ}
{ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ }
پھر یرحمک اللہ کہنے والے کو چھینک لینے والا بھی متنوع الفاظ میں جواب دے سکتا ہے:
{ يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ}
{يَغْفِرُ اللَّهُ لَنَا وَلَكُمْ }
{عَافَانَا اللهُ وَإِيَّاكُمْ مِنَ النَّارِ ، يَرْحَمُكُمُ اللهُ}
{ يَرْحَمُنَا اللَّهُ وَإِيَّاكُمْ ، وَيَغْفِرُ لَنَا وَلَكُمْ }
یہ تمام الفاظ صحیح ثابت ہیں، مسلمان ان الفاظ میں سے کوئی بھی لفظ کہہ سکتا ہے۔
واللہ اعلم
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب