مجھے ايك حديث كا پتہ چلا ہے جس ميں ہے كہ مسلمان شخص كو فوت ہوتے ہى قبلہ رخ كرنا ضرورى ہے، اور قبر بھى قبلہ رخ ہونى چاہيے، يعنى ميت كے دونوں قدم قبلہ كى جانب ہوں.
كہا گيا ہے كہ اس كا سبب يہ ہے كہ روز قيامت مسلمان لوگ اپنى قبروں سے قبلہ رخ كھڑيں ہونگے.
ميں نے جو پڑھا اور سمجھا ہے وہ اس طرح كہ قبر ميں سر / چہرہ قبلہ رہے اس موضوع كے متعلق حقيقت كيا ہے ؟
اللہ تعالى آپ كو اس بہترين كام پر جزائے خير عطا كرے جو آپ كر رہے ہيں.
كيا موت كے وقت ميت كو قبلہ رخ كيا جائے گا
سوال: 7076
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ابن حزم رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
قبر ميں ميت كو قبلہ رخ كرنا بہتر ہے، اور اگر نہ بھى كيا جائے تو اس ميں كوئى حرج نہيں اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
تم جہاں بھى ہو اس طرف ہى اللہ تعالى ہے.
اور قبلہ رخ ہونے كى نص نہيں بيان كى.
ديكھيں: المحلى لابن حزم ( 5 / 174 ).
اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كى گود ميں فوت ہوئے اور عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا نے بڑى باريكى اور دقيق اوصاف كے ساتھ موت كا نقشہ كھينچا ليكن اس ميں انہوں نے يہ ذكر نہيں كيا كہ انہوں نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا چہرہ قبلہ رخ كيا ہو.
ان كى حديث كو امام بخارى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح بخارى حديث نمبر ( 4440 ) اور امام مسلم رحمہ اللہ تعالى نے صحيح مسلم حديث نمبر ( 2444 ) ميں روايت كيا ہے.
اور اسى طرح كسى صحابى سے بھى يہ ثابت نہيں، اور اس بارہ ميں ابو قتادۃ رضى اللہ تعالى عنہ سے جو بيان كيا جاتا ہے كہ انہوں نے اپنى موت كے وقت وصيت كى تھى كہ انہيں قبلہ رخ كر ديا جائے، اور انبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اس كى تصديق يہ كہہ كر فرمائى:
" اس نے فطرت كو پا ليا"
يہ حديث ضعيف ہے صحيح نہيں، اس كے ضعيف ہونے كى بحث ديكھنے كے ليے اراواء الغليل ( 3 / 153 ) كا مطالعہ كريں.
اور قبر ميں ميت كى جگہ كے متعلق امام ابن حزم رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
اور قبر ميں ميت كو اس كى دائيں كروٹ پر كيا جائے اور اس كا چہرہ قبلہ رخ ہو، اور اس كا سر اور ٹانگيں قبلہ كى دائيں اور بائيں جانب ہوں، اہل اسلام كا نبى عليہ السلام كے دور سے ليكر آج تك اسى پر عمل رہا ہے، اور زمين پر مسلمانوں كا ہر قبرستان اسى طرح ہے.
المحلى لابن حزم ( 5 / 173 ).
اور يہ دعوى كہ لوگ اپنى قبروں سے قبلہ كى طرف نكليں گے يہ ايك غيبى خبر ہے جو دليل كى محتاج ہے، تو اس كى دليل كہاں ہے؟ !
اور ثابت تو يہ ہے كہ لوگ جب اپنى قبروں سے اٹھيں گے تو وہ فورا ميدان محشر كى جانب بھاگ نكليں گے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد