میرے ایک دوست نے مجھے بتایا ہے کہ اس نے ایک عورت سے حرام کام کیا ہے لیکن دخول نہيں کیا توکیا اس پر رجم کی سزا لاگو ہوتی ہے اوروہ توبہ کس طرح کرے ؟
زانی کی توبہ
سوال: 728
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
آپ کے دوست نے جوکچھ کیا ہے وہ ایک عظیم جرم اورکبیرہ گناہ ہے جس سے توبہ کرنا ضروری ہے ۔
نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( آنکھیں ، ہاتھ ، اورٹانگیں بھی زناکرتی ہیں اورشرمگاہ بھی زنا کرتی ہے ) مسند احمد یہ حدیث صحیح الجامع میں بھی موجود ہے دیکھیں صحیح الجامع حدیث نمبر ( 4150 ) ۔
اپنے دوست سے کہیں کہ وہ بھلائی اورنیکی کے کام کثرت سے کرے ہوسکتا ہے ان کی وجہ سے اللہ تعالی اس کے گناہ معاف کردے ، جیسا کہ عبداللہ بن مسعود رضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اورکہنے لگا :
اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں باغ میں ایک عورت سے ملا تواسے اپنے جسم کے ساتھ لگایا اورمباشرت کی اسے چوما اورہر کام کیا لیکن جماع نہیں کیا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خاموشی اختیار کرلی پھر اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ آیت نازل ہوئي :
بلاشبہ یقینا نیکیاں بدیوں کوختم کردیتی ہے یہ نصیحت قبول کرنے والوں کے لیے نصیحت ہے
عبداللہ بن مسعود رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کوبلایا اوراس کویہ آیت پڑھ کرسنائي ، توعمررضي اللہ تعالی عنہ کہنے لگے : کیا یہ صرف اس کے لیے خاص ہے یا کہ سب لوگوں کے عام ہے ؟ تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
یہ آیت سب لوگوں کے لیے عام ہے ۔ مسند احمد ۔
آپ زنا سے توبہ کے لیے مزيد تفصیل سوال نمبر (624 ) ۔
اورآپ کا یہ سوال کہ اس فعل کوزنا شمار کیا جاۓ گا جس کی حد رجم ہے ؟
تواس کا جواب یہ ہے رجم اورسنگسارشادی شدہ زانی اورغیرشادی شدہ کوکوڑوں کی سزا اورحد اس وقت لگائي جاۓ گی جب کہ جماع کیا جاۓ اورایک دوسرے کی شرمگاہ آپس میں داخل ہو ۔
لیکن اگر یہ کام یعنی جماع نہيں ہوا تواس پر دوسری سزائيں ہونگی جوکہ گناہ کی حرمت کے اعتبار سے لگائي جائيں گی ۔
اوراس گناہ کا اعتراف قاضی کے سامنے کرنا ضروری اور واجب نہیں بلکہ وہ اللہ تعالی کے سامنے توبہ کرے جوکہ اس کے اوراللہ کے درمیان ہے اوراللہ تعالی اپنے بندوں کی توبہ قبول کرنے والا ہے ۔
ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ ہماری اوراس کی اورسب مسلمانوں کی توبہ قبول فرماۓ آمین یا رب العالمین ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد
متعلقہ جوابات