میں ہفتہ میں ایک مرتبہ لڑکیوں کو اسلامی تعلمات دینے میں مساعدہ کرتا ہوں ، گذ شتہ ہفتہ ایک لڑکی نے مندرجہ ذیل سوال کیا حقیقت یہ ہے میں اس کا جواب نہ دے سکا اور میں نے اسے کہا کہ میں اس کا جواب تلاش کرونگا یا پھر کسی سے اس کا جواب پوچھوں گا ، سوال یہ تھا :
کیا انبیاء کو برابر تصورکیا جاۓ گا ؟ تو اگر معاملہ ایسا ہی ہے توپھر جنت کے ہر درجہ میں نبی ہے اور نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ان میں سب سے اعلی وارفع ساتویں آسمان میں ہیں ؟
کیا سب انبیاء برابر ہیں
سوال: 7459
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
سب بندے اللہ تبارک وتعالی کی مخلوق اور اس کے بندے ہیں ، پہلے اوربعد میں اسی اللہ سبحانہ وتعالی کا حکم ہے ، اللہ تعالی کی حکمت اس بات کی متقاضی ہوئ کہ وہ فرشتوں میں ایک کو دوسرے پرچن لیا اور فضیلت دی جیسا کہ جبریل ، میکائیل ، اور اسرافیل ، اورمالک ،اور رضوان وغیرہ علیہم السلام کودوسروں پر فضیلت دی ۔
اوراسی طرح اللہ تعالی کی یہ بھی حکمت اوراس کا عدل ہے کہ بنوآدم میں سے بعض کو چن لیا ، اور ان میں سے بعض کوبعض پرمرتبہ و منزل اوربھلائ میں فضیلت دی جیسا کہ اللہ سحانہ وتعالی کافرمان ہے :
اللہ تعالی فرشتوں اور انسانوں میں سے رسولوں کو چن لیتاہے اور بیشک اللہ تعالی سننے والا دیکھنے والاہے
اورفرمان باری تعالی ہے :
یہ رسول ہيں جن میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے ، ان میں سے بعض وہ ہیں جن سے اللہ تعالی نے کلام کی اور بعض کے درجات بلند کۓ ہیں ۔
اللہ سبحانہ وتعالی نے یہ بتایاہے کہ بیشک اس نے لوگوں میں سے ان رسولوں کو چن لیا اوراختیار کرلیاہے ، تواللہ جل جلالہ نے انبیاء ورسل کا تذکرہ کرنے کے بعد یہ ارشاد فرمایا :
اور نیز ان کے کچھ باپ دادوں کو اورکچھ اولادوں کو اور کچھ بھائیوں کو اورہم نے ان کومقبول بنایا اورانہیں صراط مستقیم کی ھدایت کی
اور اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے : اور اللہ تعالی نے تم میں سے بعض کوبعض پر رزق میں فضیلت دی ۔
تو اللہ تعالی کی حکمت کا یہ تقاضا ہے کہ آدم علیہ السلام ابوالبشر ہوں اور اس کی حکمت و عدل اور رحمت ہے کہ اس نے آدم علیہ السلام کی اولاد میں سے انبیاء ورسول چن لۓ علیہم السلام جمیعا ، اور انبیاء ورسل میں سے اللہ تعالی نے جنہیں چنا اوران کو دوسرے انبیاء ورسل پر فضیلت دی وہ رسولوں میں سے اولوالعزم رسول ہیں ، اور وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ، ابراھیم علیہ السلام ، نوح علیہ السلام ، موسی علیہ السلام ، عیسی بن مریم علیہ السلام ، ہیں ، اور ان سب میں اللہ تعالی نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو چن لیا اور باقی سب انبیاء ورسل پر فضیلت دی جو کہ ان کے امام اور سردار اور خاتم الانبیاء ہیں اور وہ اولاد کے حقیقی سردار ہیں اور اس میں کوئ فخر نہیں ، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم صاحب سفاعت اور صاحب لواء ہیں قیامت کے دن ان کےھاتھ میں جھنڈا ہوگا ۔
اور ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہیں جو کہ جنت میں مقام محود پر فائز ہونگے اوریہ وہ مقام ہے جو کہ صرف ایک ہی شخص کو ملے گا اور وہ ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ، اسی لۓ اللہ تبارک وتعالی نے انبیاء ورسل میں سے ہر نبی اور رسول سے یہ عھدومیثاق لیا کہ اگر ان کی زندگی میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کومبعوث کردیا تو ان پر یہ واجب ہے کہ اس کی اتباع کریں اورجوکچھ ان کے پاس ہے اسے چھوڑ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کی پیروی کریں ۔
جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی کا ارشاد ہے :
اورجب اللہ تعالی نے نبیوں سے یہ عہد لیا کہ جو کچھ تمہارے میں تمہیں کتاب وحکمت دوں پھر تمہارے پاس وہ رسول آۓ جو تمہارے پا س جو کچھ ہے اس کی تصدیق کرے تو تمہارے لۓ اس پر ایمان لانا اور اس کی مدد کرنا ضروری ہے ، اللہ تعالی نے فرمایا کہ کیا تم اس کا اقرار کرتے ہو اور اس کا ذمہ لیتے ہو ؟ تو سب نے کہا کہ ہم نے اقرار کیا ، اللہ تعالی نے فرمایا اب گواہ رہو اورخود میں بھی تمہارے ساتھ گواہوں میں ہوں ، پس جو اس کے بعد بھی پلٹ جائيں وہ یقینا پورے نافرمان ہیں
اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ کوفرمایا: ( اگرمیرے بھائ موسی (علیہ السلام ) زندہ ہوتے تو انہیں بھی میری اتباع کے علاوہ کوئ چارہ نہ تھا ) اورجب آخری زمانے میں عیسی بن مریم علیہ السلام نازل ہوں گے تو وہ بھی نازل ہونے کے بعد محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے مطابق ہی فیصلے کريں گے اور اسی شریعت محمدیہ کی ہی پیروی کرینگے۔
یہ سب کچھ اللہ تعالی کے ہاں ان کے مقام ومرتبہ کے بارہ میں کلام تھی اوررہی بات ان کے دین کی تو ان انبیاء ورسل کا دین ایک ھی ہے سب انبیاء ورسل دعوت توحید اور اللہ تعالی کے لۓ خالص عبادت کرنے کی دعوت دینے میں متفق اورمتحد ہیں ان سب کی دعوت یہی ایک دعوت توحید تھی لیکن ہر ایک کی شریعت علیحدہ علیحدہ تھی اوران کی قوم کے لۓ خاص تھی ۔
اللہ سبحانہ وتعالی کا ارشاد ہے :
ہم نے تم میں سے ہرایک کیلۓ شریعت اورطریقہ بنایا ہے
اورہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت اسلامیہ اللہ تعالی کے ہاں سب سے محبوب اور یہ شریعت اکمل ، افضل ، احسن اور اتم اور پہلی سب شریعتوں کے ناسخ ہے ، اور اس میں کوئ شک نہیں کہ انبیاء ورسل درجات و منزلت ميں ایک دوسرے سے جدا اور اس میں برابر نہیں اور ان سب میں سے افضل اولوالعزم ہیں جن کی تعداد پانچ ہے جیسا کہ اوپر ذکر کیا جا چکاہے ، اور ان سب میں سے مطلق طور پر افضل ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہيں جو کہ خاتم النبیین ہیں ۔
اوروہ احادیث صحیحہ جو کہ وارد ہیں مثلا :
ارشا د نبوی ہے ( مجھے یونس بن متی پر فضیلت نہ دو )
اور یہ بھی فرمان ہے :
( اوراس کی قسم جس نے موسی علیہ السلام کو جہانوں پر چن لیا )
تواس طرح کی سب احادیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنے بھائیوں انبیاء علیہم السلام کے ساتھ شدت تواضع پر دلالت کرتی ہیں ، حالانکہ یہ بات مسلمہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مطلقاان سب سے افضل اور ان کے سردار ہیں ، جب کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیت المقدس میں اسراء کی رات ان کے امام تھے ، اوروہ قیامت کے دن اولاد آدم کے سردار ہوں گے ، اور ان کے لۓ ہی قیامت کے دن شفاعت کبری ہوگی جو کہ باقی انبیا ء ورسل کو حاصل نہیں ، اور انہی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قول ہے کہ :
( بیشک اللہ تعالی نے بنو آدم سے قریش کو چنا ، اور قریش میں سے کنانہ کو ، اور کنانہ میں سے بنو ھاشم کو ، اور بنوھاشم میں سے مجھے چنا )
تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ساری مخلوق میں سے چنے گۓ ہیں ۔
واللہ تعالی اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد