اگر ايك شخص كے پاس سال كے شروع ميں دس ہزار ڈالر نصاب سے زائد ہوں، اور سال كے آخر ميں اس كے پاس پانچ ہزار ڈالر كا اضافہ ہو جائے يعنى سارى رقم پندرہ ہزار ڈالر ہو تو يہ پانچ ہزار ڈالر سال كى ابتدا ميں اس كى ملكيت نہ تھے، تو كيا وہ دس ہزار ڈالر كى زكاۃ ادا كرے يا كہ پندرہ ہزار ڈالر كى، وضاحت كے ساتھ بيان كريں ؟
0 / 0
5,83711/11/2005
جب دوران سال نيا مال كمايا ہو تو اس كى زكاۃ كا حكم كيا ہے ؟
سوال: 753
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
زكاۃ صرف رقم پر ہے جس پر سال مكمل ہوا ہے اور وہ دس ہزار ڈالر ہے ليكن اگر يہ اضافى پانچ ہزار ڈالر كى رقم اس اصل رقم كا نتيجہ اور منافع ہو تو اس وقت اس كا سال اصل مال كا سال ہى شمار كيا جائے گا، تو ان پندرہ ہزار ڈالر ميں زكاۃ واجب ہو گى.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد