کیا شوال کے چھ روزوں میں تتابع شرط ہے یعنی وہ مسلسل رکھنے چاہییں یا یہ ممکن ہے کہ ان میں فرق بھی کیا جاسکتا ہے ، کیونکہ میں چاہتا ہوں کہ دو دو کرکے رکھوں کیونکہ ہفتہ کے آخر میں مجھے دو چھٹیاں ہوتی ہیں ؟
کیا شوال کے چھ روزے مسلسل رکھنے ضروری ہیں
سوال: 7858
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اس میں تسلسل شرط نہیں لھذا اگر وہ ایک ایک یا پھر تسلسل کے ساتھ بھی رکھے تو اس میں کوئي حرج نہیں ، لیکن اس میں جتنی جلدی کرے اتنا ہی افضل اوربہتر ہوگا ۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے :
خیر اوربھلائی میں سبقت کیا کرو ۔
اورایک مقام پرکچھ اس طرح فرمایا :
اپنے رب کی مغفرت وبخشش کی طرف جلدی کرو ۔
اورموسی علیہ السلام نے کہا :
اے رب میں نے تیری رضا کے لیے جلدی کی ہے
اوراس لیے بھی کہ تاخیر کرنے میں آفات اورمشاکل پیدا ہوسکتی ہیں ، شوافع اوربعض حنابلہ کا مسلک یہی ہے ۔
لیکن اگر روزہ رکھنے میں جلدی نہ بھی کی جائے بلکہ پورے مہینہ میں چھ روزے رکھنے میں کوئي حرج والی بات نہیں ۔
امام نووی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
ہمارے اصحاب کا کہنا ہے : اس حدیث کی بنا پرشوال کے چھ روزے رکھنے مستحب ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ : شوال کے چھ روزے شروع میں ہی مسلسل رکھنے مستحب ہیں لیکن اگر اس میں تسلسل نہ بھی رکھا جائے اورآخرشوال تک مؤخر کردیۓ جائيں تو یہ بھی جائز ہے ۔
ایسا کرنے سے وہ اس سنت پر عمل پیرا ہوگا ، اوراس حدیث کے عموم اوراطلاق پر عمل ہوجائے گا ، اس میں کوئي اخلاف نہیں ، امام احمد اورداود رحمہم اللہ تعالی کا یہی کہنا ہے ۔ دیکھیں المجموع شرح المھذب ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشيخ محمد صالح المنجد