جب ميں مڈل كى پہلى كلاس ميں زير تعليم تھا، اور اس وقت ميرى عمر ( 13 ) برس تھى ميں نے تين دن روزے نہ ركھے، اور مجھے اس سال ياد آيا ہے جبكہ اس وقت ميرى عمر سولہ برس ہو چكى ہے، يہ علم ميں رہے كہ ميں ابھى بالغ نہيں ہوا، تو كيا ميں صرف روزوں كى قضاء كروں يا كہ ميرے ذمہ كچھ اور بھى لازم آتا ہے ؟
بلوغت سے قبل روزے ركھے اور كچھ كى قضاء كرنا بھول گيا تو كيا اب قضاء كرے ؟
سوال: 78591
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
بچہ شرعى فرائض و واجبات كا مكلف نہيں ہوتا، بلكہ بلوغت كے بعد وہ مكلف ہوگا.
جيسا كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
” تين افراد مرفوع القلم ہيں: مجنون اور پاگل جو بے عقل ہو حتى كہ ہوش و حواس قائم ہو جائيں، اور سويا ہوا شخص حتى كہ بيدار ہو جائے اور بچہ حتى كہ بالغ ہو جائے ”
سنن ابو داود حديث نمبر ( 4399 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ابو داود ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
بلوغت سے قبل بچہ جو بھى واجب و فرض يا مستحب اعمال كريگا اسے ا سكا اجروثواب حاصل ہوگا، چنانچہ جس نے بچپن ميں حج كى ادائيگى كى، يا روزہ ركھا، يا نماز ادا كى تو اسے ان اعمال كا پورا اجروثواب حاصل ہوگا، ليكن ا سكا يہ حج فريضہ حج كى ادائيگى نہيں ہوگى، اس ليے بلوغت كے بعد اسے اور فرضى حج كرنا ہوگا.
ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كور وحاء مقام پر ايك قافلہ ملا اور قافلہ والوں نے دريافت كيا كہ تم كون ہو ؟
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے جواب ديا: مسلمان ہيں.
قافلہ والے كہنے لگے: آپ كون ہيں ؟
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے جواب ديا: اللہ تعالى كا رسول ہوں.
تو ايك عورت نے ايك بچہ اوپر كر كے عرض كيا: كيا ا سكا بھى حج ہے ؟
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
” جى ہاں، اور تجھے ا سكا اجروثواب ملےگا ”
صحيح مسلم حديث نمبر ( 1336 ).
امام نووى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
” اس حديث ميں امام شافعى، امام مالك، اور امام احمد اور جمہور علماء كى دليل پائى جاتى ہے كہ: بچے كا حج صحيح ہے، اور اس پر اسے اجروثواب بھى حاصل ہوگا، ليكن يہ حج فرضى حج سے كفائت نہيں كرتا بلكہ نفلى ہوگا، اور يہ حديث اس كى صراحت كرتى ہے ” انتہى.
ديكھيں: شرح مسلم للنووى ( 9 / 99 ).
اور خطابى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
اس كے ليے تو فضيلت كے اعتبار سے حج ہوگا، ليكن يہ حج ا سكا فرضى حج شمار نہيں ہوتا، اگر وہ بچہ بلوغت تك باقى رہا اور مردوں جيسا ادراك كرے ( تو اسے فرضى حج ادا كرنا ہو گا ) اور يہ نماز كى طرح ہى ہے كہ جب بچہ اس كى طاقت ركھے تو اسے نماز ادا كرنے كا حكم ديا جائيگا، ليكن يہ اس پر فرض نہيں، بلكہ اسے اللہ تعالى كے فضل و كرم سے ا سكا اجروثواب حاصل ہوگا، اور جو اسے حكم دے رہا ہے، اور نماز جانب راہنمائى كر رہا ہے اسے بھى اجروثواب حاصل ہوگا.
ديكھيں: عون المعبود ( 5 / 110 ).
بچپن ميں بلوغت سے قبل اس نے جو روزے نہيں ركھے اسے ا نكى قضاء كا نہيں كہا جائيگا، اور نہ ہى جو نمازيں ترك كى ہيں ا نكى بھى قضاء نہيں كريگا.
ابن قدامہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:
” اور بلوغت سے قبل جو ماہ گزرے ہوں اس كى قضاء اس پر نہيں، چاہے اس نے روزہ ركھا ہو يا نہ چھوڑا ہو، عام اہل علم كا قول يہى ہے ”
ديكھيں: المغنى ابن قدامہ ( 3 / 94 ).
اور شيخ محمد بن صالح العثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:
” بچے پر روزے ركھنے فرض نہيں، ليكن اس كے سربراہ كو چاہيے كہ وہ اسے روزے ركھنے كا كہے تا كہ اسے روزے ركھنے كى عادت ہو، اور وہ ـ يعنى جو بچہ ابھى بالغ نہيں ہوا اس كے ليے روزے ركھنا ـ سنت ہيں، اسے روزے ركھنے كا اجروثواب حاصل ہوگا، اور اگر وہ روزے چھوڑ دے تو اس پر كوئى گناہ نہيں ” انتہى.
ديكھيں: فقہ العبادات صفحہ نمبر ( 186 ).
اس ليے آپ نے جو تين روزے نہيں ركھے ا نكى قضاء آپ كے ذمہ نہيں كيونكہ آپ پر روزے فرض نہ تھے، اور اگر آپ ا نكى قضاء ميں روزے ركھنا چاہيں تو اس ميں بھى كوئى حرج نہيں، صرف آپ قضاء ميں تين روزے ركھ ليں، اس كے علاوہ آپ پر كچھ اور لازم نہيں.
دوم:
آپ نے سوال ميں لكھا ہے:
اب آپ سولہ برس كے ہيں اور ابھى بالغ نہيں ہوئے ”
يہ كلام صحيح نہيں بلكہ آپ بالغ ہيں، كيونكہ مرد كے بالغ ہونے كى تين علامتيں ہيں:
1 ـ منى خارج ہونا.
2 – عضو تناسل كے ارد گرد سخت بالوں كا آ جانا
3 – پندرہ برس كى عمر كو پہنچ جانا.
اور لڑكى كى بلوغت كے ليے ان تين علامتوں كے علاوہ ايك چوتھى علامت يہ ہے كہ اسے حيض آنے لگے.
تو جب بھى ان علامات ميں سے كوئى ايك علامت پائى جائے تو انسان بالغ ہو جاتا ہے، ليكن اس ميں يہ شرط نہيں كہ سب علامتيں پائى جائيں.
مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر (70425 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
اور اس ليے كہ اب آپ كى عمر سولہ برس ہو چكى ہے جس كى بنا پر آپ بالغ ہو شمار ہونگے، لہذا آپ اب عمل كريں، بچپن اور مكلف نہ ہونے كا وقت گزر چكا، بلكہ اب آپ مكلف ہيں، اور ہر بالغ شخص جو اچھا يا برا عمل كرتا ہے فرشتے اسے احاطہ تحرير ميں لاتے ہيں.
اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
تو جو كوئى بھى ذرہ برابر نيكى كريگا وہ اسے ديكھ لےگا، اور جو كوئى بھى ذرہ برابر برائى كريگا وہ اسے بھى ديكھ لےگا الزلزلۃ ( 8 ).
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات