بيلجيم كے شہر بروكسل سے مسلمانوں كى جماعت آپ سے مسلمانوں كا نصارى كے قبرستان ميں دفن كرنے كا فتوى لينے كا شرف حاصل كر رہى ہے، اس شہر ميں ہم نے مسلمانوں كے ليے قبرستان بنانے كا فيصلہ كيا ہے؛ كيونكہ بيلجيم كى حكومت نے ہم سے فتوى طلب كيا ہے.
كيونكہ آپ اس دين اسلام كى نشر و اشاعت ميں جدوجھد كر رہے ہيں اس ليے ہم آپ كے جواب كا انتظار كرينگے، جناب مفتى صاحب ہمارى طرف سے احترام قبول فرمائيں.
مسلمانوں كو كفار ممالك ميں دفن كرنا
سوال: 7866
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
مسلمانوں كو ايك عليحدہ اور مستقل قبرستان ميں دفن كرنا واجب ہے، اور انہيں غير مسلموں كے قبرستان ميں دفن كرنا جائز نہيں ہے.
امام شيرازى نے ” المھذب ” ميں كہا ہے:
اور كافر كو مسلمانوں كے قبرستان ميں دفن نہيں كيا جائےگا، اور نہ ہى مسلمان كو كفار كے قبرستان ميں.
اور امام نووى رحمہ اللہ تعالى ” المجموع ” ميں كہتے ہيں:
ہمارے اصحاب اس پر متفق ہيں كہ مسلمان شخص كفار كے قبرستان ميں دفن نہيں كيا جائےگا، اور نہ ہى كافر كو مسلمانوں كے قبرستان ميں.
اور اس سے يہ ظاہر ہوتا ہے كہ مسلمانوں كے فوت شدگان كے ليے عليحدہ اور خاص قبرستان ہونا ضرورى ہے.
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے، اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور ان كے صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.
ماخذ:
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 9 / 6 )