ایک دجال یہ گمان کرتا ہے کہ وہ چور کو اس کی غیر موجودگی میں چوری کرنے کے بعد پہچان سکتا ہے اور یہ ایسا معاملہ ہے جسے اکثر لوگ نہیں جانتے وہ ایک پانی کی پلیٹ اور ایسے بچے کو منگواتا ہے جو نابالغ ہو اور اس نے اپنی ماں کا دو سال مکمل دودھ پیا ہو اور کتے سے نہ ڈرے پھر وہ قرآن سے کچھ پڑھتا ہے اور اس کے ساتھ ایسے کلمات بھی جس کے معنی کی سمجھ نہیں آتی تو بچے سے پوچھتا ہے کہ کیا تو نے اس پانی میں جو کہ پلیٹ میں ہے کچھ دیکھا ہے ؟
تو بچہ اس چور کے مکمل طور پر اوصاف بیان کرتا ہے اور یہ بھی بتلاتا ہے کہ اس نے چوری کی گئی اشیاء کہاں چھپائی ہیں تو دین اسلام کا اس کے بارہ میں کیا حکم ہے ؟
اور کیا ایسے شخص کے پیچھے نماز ہو سکتی ہے اور تنگی اور خوشی میں اس سے تعلق رکھنا جائز ہے ؟ آپ کے علم میں ہونا چاہئے کہ ہم نے اسے نصیحت کی ہے لیکن وہ سمجھتا نہیں اور یہ کہتا ہے کہ وہ حق پر ہے ؟
ایسا جو کہ یہ دعوی کرتا ہے کہ اسے چوری شدہ اشیاء کی جگہ کا علم ہے ۔
سوال: 7873
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اس میں کوئی شک نہیں یہ آدمی جادو گروں میں سے ہے اور یہ شیطانی عمل ہے کیونکہ یہ انسان کی طاقت اور قدرت سے باہر ہے بے شک اللہ تعالی کے علاوہ اور کوئی غیب نہیں جانتا اور وحی تو رسولوں پر نازل ہوتی ہے اور پھر محمد صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں ان کے بعد کوئی نبی نہیں ۔
اور اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ شیطان کاہنوں کو چور کی شکل اور ان کے اوصاف اور چوری کی جگہ بتلاتا ہے اگرچہ وہ پلیٹ میں ہو یا کسی اور طریقے سے سب برابر ہے تو ان لوگوں سے سوال کرنا اور نہ ہی ان کی تصدیق کرنا جائز ہے ۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
(جو کاہن کے پاس گیا اور اس نے اس کی بات کی تصدیق کی تو اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل شدہ کے ساتھ کفر کیا) یہ حدیث صحیح ہے اور اسے احمد ( 2 / 408) اور ابو داؤد ( 3904) اور ترمذی ( 135) اور ابن ماجہ ( 639) اور حاکم ( 1/8) نے روایت کیا ہے ۔
تو اس بنا پر اسے نماز میں امامت کے لئے آگے کرنا اور نہ ہی اس کے پیچھے نماز پڑھنی چاہئے اور نہ ہی ظاہری اور خفیہ طور پر اس کے ساتھ تعلقات رکھنے اور نہ ہی اسے تحفہ وغیرہ دینا اگرچہ اسے ضرورت بھی ہو پھر بھی جائز نہیں حتی کہ توبہ کرے ۔
واللہ اعلم
اور اللہ تعالی زیادہ جانتا ہے ۔ .
ماخذ:
دیکھیں کتاب : اللولوالمکین من فتاوی ابن جبرین ص 19