ميرے ہاں دو ماہ قبل ولادت ہوئى ليكن ابھى تك نفاس كا خون نہيں ركا، ليڈى ڈاكٹر نے چيك اپ كيا تو رحم ميں بچہ كى جھلى كا ايك ٹكڑا باقى تھا، جسے نكالنے كے ليے آپريشن كروانا پڑا، اور رمضان المبارك كا پہلا ہفتہ گزر چكا تھا، اور ميں نے آپريشن كے بعد روزے ركھنا شروع كيے حالانہ خون ابھى ركا نہيں تھا، اب مجھے كيا كرنا چاہيے، آيا ميرے روزے صحيح ہيں ؟
اور آپريشن كے بعد اب خون بہت كم مقدار ميں آتا ہے، كيا جماع كرنا ممكن ہے ؟
آپريشن كى بنا پر نكلنے والے خون كى بنا پر روزہ نہ ركھنا
سوال: 79202
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
نفاس كى زيادہ سے زيادہ مدت چاليس يوم ہے، اور ان چاليس ايام كے بعد عورت پاك ہو جاتى ہے، وہ روزہ بھى ركھے، اور نماز بھى ادا كرے، اور خاوند ہم بسترى بھى كر سكتا ہے، چاہے خون آتا رہے، چاليس يوم كے بعد آنے والا خون نفاس كا نہيں، بلكہ كسى بيمارى كا خون ہے.
اس كى تفصيل اور دلائل سوال نمبر ( 106464 ) كے جواب ميں بيان ہو چكے ہيں، آپ ا سكا مطالعہ كريں.
اس بنا پر آپريشن كے بعد آپ كے روزے صحيح ہيں، چاہے خون آ رہا تھا.
اور آپ كو پہلے ہفتہ كے روزے قضاء كرنا ہونگے جو آپ نے نہيں ركھے.
اور چاليس يوم كے بعد جو نمازيں آپ نے ادا نہيں كيں، ان شاء اللہ آپ پر ا نكى قضاء لازم نہيں ہے.
مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 45648 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات