ميں كچھ لوگوں كو جانتا ہوں جو انگلينڈ ميں ايك ہوٹل كے ملازم ہيں اور اچھى خاصى تنخواہ حاصل كرنے كے باوجود سركارى ادارے كو اپنى تنخواہ كم ظاہر كرتے ہيں تا كہ اضافى الاونس حاصل كرسكيں، اس ليے كہ حكومت كم آمدنى والوں كو الاؤنس ديتى ہے، كيا ان كے ليے كذب بيانى كر كے اضافى رقم حاصل كرنا حلال ہے؟
جب ان سے پوچھا جاتا ہے تو وہ جواب ديتے ہيں كہ اس ملك ميں ٹيكس بہت زيادہ ہيں، ليكن كيا اس كا معنى يہ ہے كہ كذب بيانى كر كے اضافى رقم وصول كى جائے؟
جناب والا آپ اس كى وضاحت فرما ديں، اگر يہ غلط ہے تو كيا يہ مال حرام ہے؟ تو پھر اس وقت تو دعاء بھى قبول نہيں ؟
اور كيا حج بھى قبول نہيں ہو گا؟ كيا آپ وضاحت كر سكتے ہيں آپ كا شكريہ ؟
امداد كے حصول كے ليے حكومت كے سامنے كذب بيانى كرنا
سوال: 7959
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
كذب بيانى اور جھوٹ جائز نہيں اور يہ حرام ہے، اس وجہ سے جو مال حاصل كيا گيا ہے وہ حرام ہے، اس ميں اس كا كوئى حق نہيں ہے، اور رہى اس كى دعا تو يہ ممكن ہے كہ حرام مال كھانا اس كى دعا كى قبوليت ميں مانع ہو كيونكہ حديث ميں ہے:
” پھر ايسے شخص كا ذكر كيا جو بہت لمبا سفر كرتا ہے اور اس كے بال پراگندہ ہوں اور وہ اپنے ہاتھ آسمان كى جانب بلند كيے ہوئے ميرے رب ميرے رب كہہ رہا ہے، حالانكہ اس كا كھانا حرام كا، اور اس كا پينا حرام كا، اور اس كا لباس حرام كا، اور اسےغذا ہى حرام كى دى گئى ہے تو اس كى دعا كيسے قبول كى جائے گى؟”
صحيح مسلم حديث نمبر ( 1015 ).
اور اس كے حج كے بارہ يہ ہے كہ: ايك شاعر كہتا ہے:
جب تم ايسے مال سے حج كرو جو اصلا حرام كا ہے، تو پھر آپ نے تو حج نہيں كيا، ليكن تيرے گدھے نے حج كر ليا.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد