كيا رمضان المبارك ميں دن كے وقت كان ميں قطرے ڈالنے سے روزہ ٹوٹ جائيگا يا نہيں ؟
رمضان المبارك ميں دن كے وقت كان ميں قطرے ڈالنا
سوال: 80208
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
روزے دار كے ليے كان ميں قطرے ڈالنے ميں كوئى حرج نہيں، اور اس سے روزہ نہيں ٹوٹتا، بعض علماء كرام كہتے ہيں كہ اگر قطرے ڈالنے سے حلق ميں ذائقہ محسوس ہو تو پھر احتياط يہى ہے كہ دن كے وقت روزے كى حالت ميں قطرے ڈالنے سے اجتناب كرنا چاہيے، اور اگر قطرے كا ذائقہ حلق ميں محسوس كرنے والا شخص احتياطا روزے كى قضاء ميں روزہ ركھے تو يہ افضل ہے.
اسلامى فقہ اكيڈمى كى قرار ہے كہ:
" درج ذيل امور روزہ توڑنے والى اشياء ميں شامل نہيں ہوتے:
كان ميں ڈالے جانے والے قطرے، ناك ميں ڈالے جانے والے قطرے، ناك دھونے والا ليكويڈ، يا آنكھ ميں ڈالے جانے والے قطرے، ناك كى سپرے، جب حلق ميں جانے والى ان اشياء كو نگلنے سے اجتناب كيا جائے تو يہ روزے نہيں توڑينگى " انتہى
اور شيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" ٹوتھ پيسٹ سے دانت صاف كرنے سے روزے دار كا روزہ نہيں ٹوٹتا، يہ مسواك كى طرح ہے، ليكن روزے دار كو چاہيے كہ وہ اسے پيٹ ميں مت جانے دے، اور اگر بغير كسى قصد و ارادہ كے اس پر يہ چيز غالب آ جائے تو اس پر روزے كى قضاء نہيں.
اور كان اور آنكھ ميں ڈالے جانے والے قطرے بھى ايسے ہى ہيں، علماء كرام كے صحيح قول كے مطابق انہيں ڈالنے سے روزہ نہيں ٹوٹتا، اور اگر وہ اپنے حلق ميں اس كا ذائقہ محسوس كرے تو پھر احتياط اسى ميں ہے كہ روزے كى قضاء كرے ليكن قضاء واجب نہيں.
كيونكہ كان اور آنكھ كھانے پينے كى راہ نہيں، رہا ناك ميں ڈالے جانے والے قطروں كا مسئلہ تو يہ جائز نہيں؛ كيونكہ يہ كھانے پينے راہ ہے، اسى ليے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" اور ناك ميں پانى مغالبہ كے ساتھ چڑھاؤ، ليكن روزے كى حالت ميں نہيں "
سنن ترمذى حديث نمبر ( 788 ) سنن ابو داود حديث نمبر ( 142 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے اسے صحيح قرار ديا ہے.
اگر كوئى شخص اپنے حلق ميں اس كا ذائقہ محسوس كرے تو اس حديث پر عمل كرتے ہوئے قضاء كريگا " انتہى
ديكھيں: مجموع فتاوى الشيخ ابن باز ( 15 / 260 – 261 ).
اور شيخ بن باز رحمہ اللہ كا يہ بھى كہنا ہے:
" اگرچہ اہل علم كے ہاں اس ميں اختلاف پايا جاتا ہے ليكن صحيح يہى ہے كہ قطرے سے روزہ نہيں ٹوٹتا، بعض اہل علم كا كہنا ہے كہ:
اگر قطرے كا ذائقہ حلق ميں پہنچ جائے تو يہ روزہ توڑ ديتا ہے، ليكن صحيح يہى ہے كہ يہ مطلقا روزہ نہيں توڑتا؛ كيونكہ آنكھ كھانے كى راہ نہيں، ليكن اگر وہ احتياط كرتے ہوئے اور اختلاف سے نكلنے كے ليے روزے كى قضاء كر لے تو يہ بہتر ہے يعنى اگر وہ حلق ميں اس كا ذائقہ پائے تو قضاء كر لے تو اس ميں كوئى حرج نہيں، وگرنہ صحيح يہى ہے كہ اس سے روزہ نہيں ٹوٹتا چاہے آنكھ ميں قطرے ڈالے جائيں يا پھر كان ميں " انتہى
ديكھيں: مجموع فتاوى الشيخ ابن باز ( 15 / 263 ).
اور شيخ محمد صالح العثيمين رحمہ اللہ كا كہنا ہے:
" رہا آنكھ كے قطرے كا مسئلہ اور اسى طرح سرمہ ڈالنا اور اسى طرح كان ميں قطرے ڈالنے سے روزہ نہيں ٹوٹتا؛ كيونكہ اس كى كوئى نص نہيں ملتى كہ اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؛ اور نہ ہى اس كو منصوص عليہ كے معنى كا نام ديا جا سكتا ہے.
كيونكہ آنكھ اور كان كھانے پينے كى جگہ نہيں، يہ بھى جسم كے باقى مساموں كى طرح ہيں.
اور اہل علم كا كہنا ہے كہ: اگر كوئى انسان اپنے پاؤں ميں نارنج مل لے اور اس كا ذائقہ حلق ميں پائے تو اس كا روزہ نہيں ٹوٹےگا؛ كيونكہ يہ كھانے كى راہ نہيں، اس بنا پر اگر كسى نے سرمہ لگايا يا آنكھ يا كان ميں قطرہ ڈالا تو اس سے روزہ نہيں ٹوٹےگا، چاہے وہ اپنے حلق ميں اس كا ذائقہ بھى پائے.
اور اسى طرح اگر كسى شخص نے علاج كے ليے يا بغير علاج كے تيل لگايا تو كوئى حرج نہيں، اور اسى طرح اگر سانس لينے ميں دشوارى ہو رہى ہو تو منہ ميں لگانے والى اسپرے كا استعمال كيا تا كہ سانس لينے ميں آسانى ہو تو اس كا روزہ نہيں ٹوٹےگا؛ كيونكہ يہ نہ تو معدہ تك پہنچتا ہے اور نہ ہى يہ كھانا اور پينا ہے " انتہى
ديكھيں: فتاوى الصيام ( 206 ).
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب