ميں اپنے دانتوں كا علاج كرا رہا ہوں اور ہر تيسرے ہفتہ ڈاكٹر كے پاس جانا ہوتا ہے جو ميرے دانتوں اور منہ ميں كچھ مادہ سا لگاتا ہے تو كيا ايسا كرنے سے روزہ باطل ہو جائيگا يا نہيں ؟
دانت كے سوراخ ميں دوائى لگانے سے روزے پر كوئى اثر نہيں ہوتا
سوال: 82308
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جب تك اس مادہ ميں سے كچھ عمدا نگل نہ ليا جائے اس سے روزہ باطل نہيں ہوتا، اور اگر اسے رات كے وقت لگوايا جائے تو يہ روزے كے ليے احتياط اور بہتر ہے.
شيخ ابن باز رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال دريافت كيا گيا:
اگر انسان كو دانت درد ہو اور وہ ڈاكٹر كے پاس جائے تو ڈاكٹر اس كے دانتوں يا كھوڑ كى صفائى كرے يا كوئى دانت نكال د ے تو كيا ايسا كرنا اس كے روزے پر اثرانداز ہوگا يا نہيں، اور اگر ڈاكٹر نے سن كردينے كا انجيكشن لگايا تو كيا اس كا روزے پر اثر پڑيگا ؟
شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:
" سوال ميں جو كچھ ذكر كيا گيا ہے اس كا روزے پركوئى اثر نہيں، بلكہ يہ معاف ہے، ليكن مريض كو چاہيے كہ وہ خون يا دوائى نگلنے سے اجتناب كرے، اور اسى طرح مذكورہ انجيكشن كا بھى روزے كى صحت پر كوئى اثر نہيں.
كيونكہ يہ كھانے پينے كے معنى ميں نہيں، اور اصل ميں روزہ صحيح سلامت ہے " انتہى
ديكھيں: فتاوى ابن باز ( 15 / 258 ).
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب