میں نے ایسے شخص کے متعلق ایک سوال پڑھا ہے جسے وضو میں ایک مشکل تھی اور مجھے بھی اسی طرح کی بلکہ اس سے بھی زیادہ مشکل پیش آتی ہے جب میں نماز پڑھنا چاہتا ہوں تو مجھے احساس ہوتا ہے کہ میری ہوا خارج ہوئی ہے اگر میں لیٹرین میں جاؤں تو آدھا گھنٹہ صرف ہوجاتا ہے لیکن اسکے باوجود نماز کے دوران پیشاب کے قطرے نکلتے رہتے ہیں اور مجھے یہ سخت ضرورت محسوس ہوتی ہے کہ لیٹرین جاؤں اسی لئے میں وضو بار بار کرتا ہوں تو اس بنا پر مجھے اس سے بہت خفت اور شرمندگی ہوتی ہے اور نماز پڑھنی مشکل ہے اور یہ میرے ایمان پر بھی اثر انداز ہورہا ہے ۔
مجھے یقین ہے کہ یہ بیماری نہیں کیونکہ میں بہت سے ڈاکٹروں کے پاس گیا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا اور یہ مشکل صرف نماز کے وقت پیش آتی ہے بعض لوگ مجھے یہ کہتے ہیں کہ تیرے جسم میں جن داخل ہے جسکی وجہ سے یہ ہورہا ہے آپ مہربانی فرما کر مجھے یہ بتائیں کہ میں نماز آسانی سے ادا کرسکوں اور کیا میں ایک ہی وضو کے ساتھ کئ نمازیں پڑھ سکتا ہوں اگرچہ یہ چیزیں خارج ہوتی رہیں اور اگر اسکا سبب جن ہے تو اس سے چھٹکارا کیسے ہوگا؟
کیا پیشاب کے قطرے مسلسل آنے میں کوئی اثر ہے؟ اور اسکا نماز میں کیا کیا جائے؟
سوال: 8285
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
پیشاب جاری رہنا اور جو اسکے حکم میں آتا ہے یعنی جو ارادہ کے بغیر نکلے اور اس پر کنٹرول نہ ہو اسے نہیں دیکھا جائے گا بلکہ انسان اپنی اسی حالت میں نماز ادا کریگا اگرچہ وہ نماز کے دوران بھی خارج ہوتا رہے کیونکہ اس سے دور اور پاک ہونے میں مشقت اور تنگی وحرج ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے :
اور اس نے تمہارے لئے دین میں کوئی تنگی نہیں بنائی
لیکن اگر اس بات کا ڈر ہو کہ بدن اور کپڑے گندگی سے بھر جائیں گے تو ٹشو پیپر یا کوئی اور چیز لپیٹ لے (یعنی اپنے عضو تناسل پر) اور وضوء کے بعد نماز پڑھ لے اور جس کے نکلنے پر کنٹرول نہ ہو اسکی طرف دھیان نہ دے ، اور یہ مرض عام اور بہت پھیلا ہوا اور جن کی کارستانی نہیں اور نہ ہی انکے سبب ہے
نیز ہر فرضی نماز کے لئے آپ پر طہارت کرنا ضروری ہے۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشيخ عبد الكريم الخضير