میری دو بیویاں ہیں اوردونوں ہی علیحدہ علیحدہ مستقل گھروں میں رہائش پذیر ہیں ، میں پوری کوشش کرتا ہوں کہ ان کے مابین مالی امور میں عدل وانصاف کروں ، ان میں سے ایک کے پہلے بھی دو بچے ہیں توکیا ان پر بھی مجھے خرچ کرنا واجب ہے ؟
اوریہ بھی ہے کہ مالی ضروریات ( مثلا غذا ، بجلی ، گیس ، اورنقل وحمل وغیرہ ) بھی دونوں گھروں کی مختلف ہيں ، توان میں میں کیسے عدل وانصاف کروں ؟
0 / 0
5,79006/02/2004
دونوں بیویوں کے خرچہ میں فرق ، اوربیوی کی پہلی پراولاد پر خرچ کرنا
سوال: 8416
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
بیویوں کے نان ونفقہ اوررات بسرکرنے میں عدل انصاف کرنا واجب ہے ، لیکن جب ان میں کوئي ایک اپنے حق سے تنازل کرتے ہوئے اس ختم کردے توپھر اوربات ہے ، اوراسی طرح دونوں کی اولاد میں بھی عدل وانصاف سے کام لینا ہوگا ۔
اورآپ کی بیوی کے پہلے بچوں کا خرچہ آپ کے ذمہ واجب نہیں ، لیکن اگر ان پر خرچ کرنے والا کوئي نہیں توان کا خرچہ عام مسلمان برداشت کرینگے اورآپ بھی ان عمومی مسلمان میں شامل ہوتے ہيں ۔
اگرایک گھر کا خرچہ دوسرے گھر سے افراد کے زيادہ ہونے کی بنا پر مختلف ہوتو اس میں کوئي حرج والی بات نہیں ، لیکن خرچہ میں افراد کے حساب سے ہی زيادتی ہونی چاہیے ویسے نہيں ۔ .
ماخذ:
الشيخ عبد الكريم الخضير