0 / 0

کیا غیبی اور مستقبل کے امور میں احادیث بھی اللہ تعالی کی طرف سے وحی ہیں

سوال: 8490

مجھے یہ علم ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دینی امورمیں اپنی جانب سے کچھ نہیں کہتے تھے لیکن سوال یہ ہے کہ کہ قیامت کی نشانیوں اوردوسری چيزوں کا علم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوکیسے ہوا کیا اللہ تعالی نے انہیں اس کی خبردی ؟ وضاحت درکار ہے ۔

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جوبھی امور غیبیہ چاہے وہ حاضر یا ماضی یا مستقبل کے ہوں ، مثلا مخلوقات کی ابتداء اور روز قیامت ، جنت اور جہنم اور قیامت کی نشانیاں ، اورفرشتے ، اورانبیاء وغیرہ تو یہ سب کچھ اللہ سبحانہ وتعالی کی طرف سے وحی سے ہی ہے ۔

جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

اوروہ (نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) تو اپنی خواہش سے توبولتے ہی نہیں وہ توایک وحی ہے جوان کی طرف وحی کی جاتی ہے

اوراللہ تبارک وتعالی کا ارشاد ہے :

یہ غیب کی خبروں میں سے ہے جوکہ ہم آپ کی طرف وحی کرتے ہیں

اور رب ذوالجلال کا فرمان ہے :

اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم آپ کہہ دیں کہ میں یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ تعالی کے خزانے ہیں اورنہ ہی میں یہ کہتا ہوں کہ مجھے غیب کا علم ہے ، اورنہ میں یہ ہی کہتاہوں کہ میں فرشتہ ہوں ميں تو اس کی پیروی کرتاہوں جومیری طرف وحی کیا جاتا ہے

تو لھذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بر امور غیبیہ میں تصدیق کرنی واجب ہے جس کی اللہ تعالی نے انہیں خبر دی ہے اور ان کے علاوہ دوسرے امور میں بھی تصدیق کرنی واجب ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم صادق اور مصدوق ہيں ۔

تو جس نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب کی اگرچہ وہ خبر واحد ہی کی‍وں نہ ہو اوراسے اس بات کا علم ہو کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے تواگر وہ مسلمان ہے تو اس تکذیب کی بنا پر اسلام سےمرتد ہوجاۓ گا ۔  .

ماخذ

الشيخ عبد الرحمن البراك

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android