ميں انٹرنيٹ پر ايك ميگزين ميں عورت اور خاندان كے ساتھ مخصوص معاملات كے پروگرام ميں كام كرتى ہوں، يہ علم ميں رہے كہ ميرے سارے معاملات عورتوں كے ساتھ ہى ہيں، اور ميں ان مضامين ميں دعوت الى اللہ شامل كرنے كى كوشش اور جدوجھد كرتى ہوں، ليكن كچھ ايسى طبى مشكلات ہيں جو عورتوں كو مشغول كر ديتى ہيں، مثلا نوجوانى ميں چہرے پر كيل اور مہاسے نكل آنا، جس كے علاج كے ليے بعض اوقات طبعى پھل اور سبزياں استعمال كرنا پڑتے ہيں، تو كيا مجھ پر اس كا كوئى گناہ تو نہيں، يہ علم ميں رہے كہ ميں زينت و خوبصورتى كے مضامين ميں يہ متنبہ كرتى ہوں كہ يہ سب كچھ صرف گھر ميں رہتے ہوئے كيا جائے، اور خاوند يا محرم كے علاوہ كوئى اور نہ ديكھے، تو كيا ميرا يہ كام جائز ہے ؟
جلد كى مشكلات كے علاج كے ليے پھل اور سبزياں استعمال كرنا
سوال: 84903
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اگر تو واقعتا معاملہ ايسے ہى ہے جيسے آپ بيان كر رہى ہيں كہ آپ عورتوں كے ساتھ معاملات كرتى ہيں،اور ان كے ليے فائدہ مند مضامين پيش كرنا تو اس ميں كوئى حرج نہيں، بلكہ اميد ہے كہ آپ كو دعوت الى اللہ اور لوگوں ميں خير و بھلائى نشر كرنے پر اجروثواب حاصل ہوگا.
اور بعض جلدى بيماريوں اور مشكلات كے علاج كےليے سبزيوں اور پھل استعمال كرنے ميں كوئى حرج نہيں، ليكن شرط يہ ہے كہ اس ميں اسراف نہ كيا جائے.
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال كيا گيا:
ميرى كچھ سہيلياں انڈے، شہد اور دودھ چہرے كى چھائياں اور نشانات دورے كرنے ميں استعمال كرتى ہيں كيا ان كے ليے ايسا كرنا جائز ہے ؟
شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:
" يہ تو معلوم ہے كہ يہ اشياء كھانے پينے والى اشياء ميں شامل ہوتى ہيں، جنہيں اللہ تعالى نے بدن كى غذا كے ليے پيدا فرمايا ہے، اس ليے جب انسان كو يہ اشياء كسى دوسرى ايسى چيز ميں استعمال كرنے كى ضرورت پيش آئے جو نجس نہ ہو مثلا بطور علاج تو اس ميں كوئى حرج نہيں؛ كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اللہ تعالى وہ ذات ہے جس ميں زمين ميں سارى چيزيں تمہارے ليے پيدا فرمائى ہيں .
تو يہاں " لكم " تمہارے ليے كے الفاظ عمومى نفع اور فائدہ كو شامل ہيں، جبكہ اس كى حرمت پر كوئى دليل نہ ملتى ہو.
ليكن انہيں بناؤ سنگھار ميں استعمال كرنا، تو اس كے ليے اور ان اشياء كے علاوہ اور بہت سارى چيزيں ہيں جن سے بناؤ سنگھار كيا جا سكتا ہے، اس ليے دوسرى اشياء كا استعمال اولى اور افضل ہے.
اور يہ معلوم رہنا چاہيے كہ بناؤ سنگھار ميں كوئى حرج نہيں بلكہ اللہ سبحانہ و تعالى جميل اور اور جمال و خوبصورتى كو پسند فرماتا ہے، ليكن اس ميں اسراف و فضول خرچى كرنا حتى كہ انسان كا سب سے بڑا اور اہم كام يہى بن كر رہ جائے، كہ اس كے علاوہ كسى اور چيز كا اہتمام ہى نہ كرے، اور اس كى بنا پر بہت سارے دينى اور دنياوى امور و مصالح سے غافل ہو كر رہ جائے، يہ كام صحيح نہيں كيونكہ يہ اسراف و فضول خرچى ميں داخل ہوتا ہے، اور اسراف و فضول خرچى كو اللہ تعالى پسند نہيں فرماتا " انتہى.
ماخوذ از: فتاوى المراۃ جمع و ترتيب محمد المسند صفحہ نمبر ( 238 ).
اور يہ كہ ہو سكتا ہے يہ طريقہ علاج بےپرد اور زينت كا لوگوں كے سامنے اظہار كرنے والى خواتين بھى استعمال كريں، آپ كے ليے يہ نقصاندہ نہيں، جبكہ آپ كا مقصد ان خواتين كے ليے اسے پيش كرنا ہے جو اسے مباح اور جائز طريقہ سے استعمال كرنا چاہيں.
آپ كو چاہيے كہ آپ نصيحت كرتى رہيں كہ عورت گھر كے اندر رہتے ہوئے صرف اپنے خاوند اور محرم مرد كے سامنے ہى زينت كو ظاہر كر سكتى ہے، كسى اور كے سامنے نہيں.
اللہ تعالى آپ كو اور ہميں اپنے پسنديدہ اور رضامندى والے كام كرنے كى توفيق نصيب فرمائے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب