0 / 0

کیا خطبہ جمعہ کے دوران دعا مانگتے ہوئے خطیب اور سامعین ہاتھ اٹھا سکتے ہیں؟

سوال: 85171

سوال: امام خطبہ جمعہ کے دوران دعا کرتے ہوئے ہاتھ اٹھا سکتا ہے یا نہیں؟ اور کیا سامعین بھی اس دوران دعا کے لئےاپنے ہاتھ اٹھا سکتے ہیں یا نہیں؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

جب خطیب منبر پر کھڑآ ہو کر دعا کرواتا ہے تو سنت یہی ہے کہ دعا میں ہاتھ مت اٹھائے، اور نہ سامعین  دعا میں ہاتھ اٹھائیں، بلکہ امام  اپنی شہادت والی انگلی کیساتھ اشارہ کرنے پر ہی اکتفا کرے، جیسے کہ یہ عمل نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، بلکہ کچھ  صحابہ کرام نے  دوران خطبہ دعا  کیلئے ہاتھ اٹھانے  کی سختی سے تردید بھی کی ہے، کیونکہ خطبہ  کے دوران  [بارش کی دعا کے علاوہ]دعا  کرتے ہوئے ہاتھ اٹھانا  نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ کار نہیں تھا۔

چنانچہ صحیح مسلم (874) میں عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ  کہتے ہیں کہ انہوں نے  بشر بن مروان کو  منبر پر [دعا کیلئے]ہاتھ اٹھائے ہوئے دیکھا، تو انہوں نے کہا: “اللہ تعالی ان دونوں ہاتھوں کو غارت فرمائے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کو دیکھا  تھا آپ اپنے ہاتھ کے اشارے سے زیادہ کچھ نہیں کرتے تھے، پھر انہوں نے اپنی شہادت والی انگلی سے اشارہ کر کے دکھایا”

نووی رحمہ اللہ شرح مسلم  میں کہتے ہیں:
“اس حدیث سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ  خطبہ میں سنت یہی ہے کہ دعا کیلئے ہاتھ مت اٹھائے جائیں، یہی موقف مالک ، شافعی فقہاء اور دیگر  اہل علم کا ہے۔
قاضی عیاض نے  کچھ سلف ، اور  چند مالکی فقہاء سے ہاتھ اٹھانے  کی اجازت نقل کی ہے؛ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے  خطبہ جمعہ کے دوران بارش کیلئے دعا کرتے ہوئے ہاتھ بلند کیے تھے، تاہم پہلے موقف والوں نے اس کا یہ جواب دیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بارش کیلئے ہاتھ بلند کسی عارضی وجہ کے باعث کیے تھے” انتہی

چنانچہ اگر خطیب  خطبہ جمعہ  کے دوران  بارش کی دعا کرے تو اس کیلئے  نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں ہاتھ اٹھانا مسنون عمل ہے، اسی طرح بارش کی دعا کے وقت سامعین بھی ہاتھ اٹھا سکتے ہیں؛ اس کی دلیل بخاری: (933) اور مسلم: (897) میں  انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: “لوگوں  کو عہد نبوی میں  قحط سالی کا سامنا کرنا پڑا، انہی دنوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم  خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، تو ایک دیہاتی شخص  کھڑا ہوا، اور عرض کیا: “یا رسول اللہ! جانورہلاک  ہوگئے، بچے بھوکے ہیں، ہمارے لیے اللہ سے دعا فرمائیں” تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ دعا کیلئے بلند فرمائے، ہمیں اس وقت آسمان میں کوئی بادل  نظر نہیں آ رہے تھے، لیکن  اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! آپ کے ہاتھ نیچے کرنے  سے پہلے  پہاڑوں کی طرح بارش والے بادل امڈ آئے، اور آپ اپنے منبر سے جس وقت اتر رہے تھے تو آپ  کی داڑھی سے پانی کے قطرے  گر رہے تھے”

شیخ ابن باز رحمہ اللہ سے استفسار کیا گیا:
“ایسے شخص کا کیا حکم ہے  جو دوسرے خطبہ میں  خطیب کی جانب سے مسلمانوں کیلئے کی جانیوالی دعا پر ہاتھ اٹھائے؟ دلیل بھی ذکر کر دیں، اللہ آپ کو اجر  عظیم سے نوازے”

تو انہوں نے جواب دیا:
“خطبہ جمعہ ہو یا عید کا  کسی بھی خطبے میں  خطیب یا سامعین کیلئے دعا میں ہاتھ اٹھانا ثابت نہیں ہے، بلکہ  سامعین کیلئے خطیب کی گفتگو سکون سے سننا ، اور  ان کی دعا پر  دل میں آمین کہنا شرعی عمل ہے، جبکہ دعا کیلئے ہاتھ اٹھانا  نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ جمعہ یا خطبہ عید میں ہاتھ نہیں اٹھایا کرتے تھے۔

بلکہ چند صحابہ کرام نے کسی  گورنر  کو  خطبہ جمعہ میں ہاتھ اٹھا کر دعا مانگتے ہوئے دیکھا  تو ان کے اس عمل کو  غلط قرار دیا، اور ساتھ میں یہ بھی کہا کہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم دعا میں اس طرح ہاتھ نہیں اٹھایا کرتے تھے، تاہم اگر کوئی خطیب  بارش کی دعا کرے تو پھر ہاتھ اٹھا سکتا ہے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بارش کی دعا کیلئے ہاتھ اٹھاتے تھے، چنانچہ  خطیب  اگر خطبہ جمعہ میں یا عید کے خطبہ میں  بارش کی دعا مانگے تو اس کیلئے  نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا کرتے ہوئے  ہاتھ اٹھانا جائز ہے”انتہی
” مجموع شیخ ابن باز ” (12/339)

واللہ اعلم.

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android