عام ويڈيو فلميں ديكھنے كا حكم كيا ہے، اور وثائقى فلميں ديكھنے كا حكم كيا ہے ؟
ہميں اس كے متعلق معلومات فراہم كريں، اللہ تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے.
فلميں ديكھنے كى خرابياں
سوال: 85232
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اگر تو فلم بينى ميں حرام اشياء ديكھى جائيں مثلا: بےپردگى، اور فسق و فجور كا مشاہدہ، يا پھر حرام اشياء كا سننا مثلا موسيقى اور فحش كلامى، تو اس كے حرام ہونے ميں كوئى شك و شبہ نہيں.
اور اگر فلم ان اشياء سے خالى ہو، تو ايسى فلم كا مشاہدہ كرنے ميں كوئى حرج نہيں، ليكن اس ميں شرط يہ ہے كہ يہ اسے اللہ تعالى كے ذكر سے غافل نہ كرے، اور اسے واجب اور فرض چيز سے دور نہ كر دے.
اس ميں وثائقى اوردوسرى فلم ميں كوئى فرق نہيں.
اور فلم بينى كى بہت سارى خرابياں ہيں، جن كا اثر انفرادى بھى ہے اور معاشرتى بھى، ذيل ميں چند ايك خرابياں ذكر كى جاتى ہيں:
1 – شہوت انگيزى، اور غلط اور برے خيالات كو ابھارنا.
2 – فحاشى كى اشاعت، اور اسے خوبصورت غلاف ميں پيش كرنا، اور فحاشى كى جانب آسانى پيدا كرنا
3 – جرائم كى تعليم، اور اسے جائز كرنا، اور ہر چھوٹے بڑے كے ليے جرائم كو مانوس بنانا.
4 – ازدواجى تعلقات خراب كرنا، خاوند كى فى نفسہ غلط صورت پيش كر كے، يا پھر اس كے برعكس، فاحشہ قسم كى عورتوں كى تصاوير پيش كرنا، اور مردوں سے مشابہت اختيار كرنے والى عورتوں كو سامنے لانا.
5 – غلط قسم كے اعتقادات كى اشاعت، جو كفريہ نظريات پرمشتمل ہوں، مثلا ڈارون كا نظريہ ارتقاء، يا پھر مخلوق كى پيدائش يا عدم پيدائش كو سائنس دان اور سرچ اور ايجاد كرنے والوں كے ہاتھ ميں ركھنا، يا جادو كہانت كى ترويج، اور علم غيب كا دعوى، يا دين اور دين والوں كے ساتھ استہزاء اور مذاق، اور اسكے علاوہ بہت كچھ فلموں ميں كيا جاتا ہے جو ہر چھوٹے اور بڑے كے ليے پيش كى جاتى ہيں.
6 – وقت كا ضياع، اور طاقت كو بےكار صرف كرنا، اور وہم اور خيالات كى زندگى ميں جينا، جس كا واقع اور اس كےتقاضوں سے كوئى تعلق نہيں.
اس كے علاوہ اور بھى بہت سارى خرابياں پائى جاتى ہيں.
شيخ ابن جبرين حفظہ اللہ كہتے ہيں:
" اور يہ بھى منكرات اور برائى ميں شامل ہوتى ہے كہ ان پرفتن اور فحش قسم كى تصاوير كو ديكھا جائے، جو ويڈيو اور ٹى وى وغيرہ پر پيش كى جاتى ہيں، جن ميں بےپرد عورتوں كى تصاوير پيش كى جاتى ہيں، اور خاص كر دوسرے اجنبى ملكوں سے پيش كى جانے والى جو كہ براہ راست پيش كى جاتى ہيں، اور جو ڈش نامى آلہ كے ذريعہ پيش ہوں.
اللہ كى قسم يقينا يہ تو فتنہ ہے، اور كونسا فتنہ كہ جو آنكھ ان تصاوير كو ديكھتى ہے، وہ اس سے خالى نہيں رہ سكتى كہ اس كے دل ميں اس عورت كى تصوير نہ بيٹھ جائے، يا اس زانى شخص كى تصوير، يا پھر جو اس كے سامنے ٹى وى سكرين پر فحش كام كر رہا ہے ا سكى تصوير، جو كہ اس كے ليے اس تك پہنچنے كى كيفيت بيان كر رہى ہے، اور اگر اس كے ساتھ ايمان نہ ہو تو وہ اپنے آپ كو قابو ميں نہيں ركھ سكتا كہ وہ اپنى شہوت پورى نہ كرے، كيونكہ اس نے وہ گندى تصاوير ديكھى ہيں، چاہے وہ ميگزين ميں بنى ہوئى ہوں، يا اخبارات ميں، يا پھر براہ راست دكھائى گئى ہو، يا فلموں وغيرہ ميں پيش كيا گيا ہو.
يہ معاصى اور حرام كام بہت ہى زيادہ پھيل گيا ہے، اور ممكن بنا ديا گيا ہے، اور دوسرى كئى فحاشيوں كى جانب دعوت دے رہا ہے، جب عورت ان اجنبى مردوں كو ٹى وي سكرين پر ديكھےگى تو خطرہ ہے كہ ا سكا دل فحاشى كرنے پر آمادہ ہوگا، اور جب عورت ان بےپرد اور فحش اور مختلف قسم كى فتنہ پرور عورتوں كو پردہ سكرين پر ديكھےگى تو ضرور ا نكى تقليد كريگى، وہ يہ خيال كريگى كہ وہ عورتيں اس سے زيادہ عقلمند ہيں، اور وزن و قوت ميں اس سے زيادہ ہيں.
تو يہ چيز اسے شرم و حياء كا پردہ اتار پھينكنے پر آمادہ كريگا، اور چہرہ ننگا كرنے كى طرف لےجائيگا، اور وہ اجنبى مردوں كے ليے اپنى زينت ظاہر كرنے لگےگى، اور پھر فتنہ كا باعث بن جائيگى، اس سے بڑھ كراور فتنہ كيا ہو سكتا ہے " انتہى.
ماخوذ از: ويب سائٹ شيخ ابن جبرين.
ٹيلى ويژن كى خرابيوں كے متعلق زيادہ معلومات حاصل كرنے كے ليے آپ " الاجھاز على التلفاز " تاليف شيخ محمد احمد اسماعيل كا پملفٹ پڑھيں.
اور سوال نمبر ( 3633 ) اور ( 3324 ) اور ( 1107 ) اور ( 13003 ) كے جوابات كا مطالعہ ضرور كريں، ان ميں ٹيلى ويژن اور علمى فلميں وغيرہ ديكھنے كا حكم بيان كيا گيا ہے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب