XXX بنك سرمايہ كارى كى سنديں جارى كرتا ہے ( G گروپ ) جو رسيديں بنك سے خريدى جاتى ہيں اور ( ان خريدى گئى رسيدوں پر ) ماہانہ قرعہ اندازى ہوتى ہے جس سند كا نمبر نكل آئے اسے بہت زيادہ رقم دى جاتى ہے اور اس كے ساتھ ساتھ رسيد خريدنے والے كو يہ حق بھى حاصل ہوتا ہے كہ وہ جب چاہے اس خريدى ہوئى رسيد كو بنك ميں واپس كر كے اس كى قيمت حاصل كرلے، لہذا اس سند كى خريدارى كر كے قرعہ اندازى ميں كاميابى حاصل كرنے كے بعد اس زر كثير كا شرعى حكم كيا ہے ؟
سرمايہ كارى كى رسيد اور سند ركھنے والے كو بہت زيادہ رقم دينا
سوال: 8886
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اگر تو واقعتا معاملہ ايسا ہى ہے جيسا سوال ميں ذكر كيا گيا ہے تو يہ معاملہ جوئے ميں شامل ہوتا ہے جو كہ كبيرہ گناہ ہے، كيونكہ فرمان بارى تعالى ہے:
اے ايمان والو بلا شبہ شراب، اور جوا اور تھان ( گدياں ) اور پانسے كے تير يہ سب كچھ پليد اور شيطانى عمل ہيں اس سے اجتناب كرو تا كہ تم كامياب ہو جاؤ، شيطان تو يہى چاہتا ہے كہ وہ شراب اور جوئے كے ذريعہ تمہارے درميان دشمنى اور بغض وعداوت پيدا كردے اور تمہيں اللہ تعالى كے ذكر اور نماز سے روك دے، كيا تم باز آنے والے ہو المائدۃ ( 90 – 91 )
لہذا جو كوئى بھى ايسا عمل كررہا ہے اسے چاہيے كہ وہ سچے دل سے اللہ تعالى كے سامنے اس سے توبہ و استغفار كرے اور ايسا عمل كرنے سے اجتناب كرتا ہوا اس سے رك جائے، اور اسے چاہيے كہ اس نے اس طريقہ سے جو كمائى كى ہے اس سے چھٹكارا اورخلاصى حاصل كر لے، ہو سكتا ہے اللہ تعالى اس كى توبہ قبول كرلے.
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے، اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور ان كے صحابہ كرام رضى اللہ عنہم پر اپنى رحمتوں كا نزول فرمائے .
ماخذ:
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 13 / 301 )