دو برس قبل ميں بےپرد تھى اور اكيڈمى ميں زير تعليم تھى دفترى امور كے سلسلہ ميں اكيڈمى والوں نے مجھ سے ميرى تصاوير بھى لى تھيں، اور اكيڈمى سے فراغت كے بعد اللہ تعالى نے مجھے ہدايت دى اور اب ميں باپرد ہوں اور شرعى پردہ كرنا شروع كر ديا ہے ( چہرہ اور ہاتھوں كا بھى پردہ كرتى ہوں ) كيا مجھ پر ضرورى ہے كہ ميں اكيڈمى والوں سے پہلى تصاوير لے كر اب پردہ والى تصاوير جس ميں صرف چہرہ ننگا ہو جمع كراؤں، جس ميں كم از كم بال تو ننگے نہيں ہونگے.. اور اگر يہ اكيڈمى سروس مركز ميں بدل چكى ہو تو كيا ان كے پاس فائل ( يہ فائل جس ميں طالب علم كى تعليمى قابليت اور ا سكا تعارف ہے ) ميں لگى ہوئى تصاوير واپس دينے كا مطالبہ كروں.. اس سلسلہ ميں آپ مجھے كيا كہتے ہيں ؟
0 / 0
5,62602/12/2008
اكيڈمى والوں كے پاس پردہ كرنے سے پہلے كى تصاوير ہوں تو كيا انہيں تبديل كروانا ضرورى ہے ؟
سوال: 89971
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
ہم آپ كو مباركباد ديتے ہيں كہ اللہ تعالى نے آپ كو پردہ جيسى نعمت عطا فرمائى اور يہ انعام كيا، جو فضل رفعت كا علامت و نشانى ہے، اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ سب مسلمان عورتوں كو پردہ كرنے كى توفيق نصيب فرمائے.
دوم:
آپ پر لازم نہيں كہ ان تصاوير كو تبديل كرائيں، كيونكہ عام طور پر يہ تصاوير اكيڈمى ميں كچھ مدت تك تو فائل ميں ركھى جاتى ہيں، اور انہيں كوئى بھى نہيں ديكھتا.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب