ہم اموات كو غسل اور كفن دينے كے خيراتى ادارہ ميں ملازم ہيں، اور بعض حالات ميں ايسى نعش آتى ہے جسے فوت ہوئے كئى ايام ہو چكے ہوتے ہيں اور اس ميں تعفن پيدا ہو چكا ہوتا ہے، يا بعض اوقات حادثہ كى وجہ سے بہت زيادہ خون نكل رہا ہوتا ہے تو ہم كفن پہنانے كے بعد سب سے آخر ميں پلاسٹك لپيٹ ديتے ہيں تا كہ خون بدبو وغيرہ سے جنازہ ميں شريك لوگوں كو اذيت نہ ہو، كيا مسجد اور لوگوں سے اس ضرر كو دور كرنے كے ليے ايسا كرنا جائز ہے ؟
0 / 0
4,07721/03/2007
اذيت ناك بو روكنے كے ليے كفن پر پلاسٹك ركھنا
سوال: 90004
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
خون اور تكليف دہ بدبو خارج ہونے سے روكنے كے ليے كفن كے اوپر پلاسٹك ركھنے ميں كوئى حرج نہيں، ليكن اگر تكليف دہ بدبو ختم كرنے ميں خوشبو لگانا كافى ہو تو صرف خوشبو پر اكتفا كرنا بہتر ہے.
شيخ ابن باز رحمہ اللہ سے دريافت كيا گيا:
حادثات ميں مرنے والوں كو بعض غسل دينے والے كفن كے اوپر پلاسٹك كا تھيلا چڑھا ديتے ہيں تا كہ خون كفن پر نہ آئے تو كيا ايسا كرنا صحيح ہے ؟
شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:
” زخم پر كوئى ايسى چيز ركھنے ميں كوئى حرج نہيں جس سے خون رك جائے ” انتہى.
ماخوذ از: مجموع فتاوى الشيخ ابن باز ( 13 / 128 ).
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب