ميرے ايك دوست نے مجھ پر الزام لگايا كہ ميں اور ميرى بيوى اس كے اور اس كى بيوى كے مابين عليحدگى كرانا چاہتے ہيں، اور ميرى بيوى نے اس كى بيوى كو ايسى بات كہى ہے جس سے ان دونوں كے مابين عليحدگى ہو سكتى ہے، تو ميں نے شديد غصہ ميں كہا: اگر ميرى بيوى نے تمہارى بيوى كو يہ بات كہى ہو تو ميرى بيوى كو تين طلاقيں، ميرا اس سے مقصد يہ تھا اگر اس نے يہ بات اس كى بيوى اور اس كے مابين عليحدگى كرانے كى ليے كى ہو، اس كے بعد ہميں علم ہو گيا كہ اس سازش كا پيچھے كون تھا اور كس نے يہ چال چلى تھى تو كيا اس طرح ميرى بيوى كو طلاق ہو گئى ہے يا نہيں ؟
معين نيت ميں كسى معاملہ پر طلاق معلق كرنا
سوال: 90113
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
بلاشك و شبہ آپ نے طلاق كے الفاظ بول كر بہت بڑى غلطى كى ہے، آپ كو چاہيے تھا كہ آپ تحمل سے كام ليتے اور جلد بازى نہ كرتے، اور اپنى بات چيت ميں طلاق كے الفاظ سے اجتناب كرتے، اور خاص كر غصہ كى حالت ميں.
دوم:
اگر معاملہ وہى ہے جو آپ نے بيان كيا ہے كہ آپ نے كہا: ( اگر ميرى بيوى نے آپ كى بيوى كو يہ بات كہى ہے تو اسے تين طلاقيں ) اور آپ كا اس كلام سے مقصد يہ تھا كہ: اگر آپ كى بيوى نے آپ كے دوست اور اس كى بيوى كے درميان عليحدگى كے ارادہ سے يہ بات كہى ہو.
ليكن حالت يہ ہے كہ آپ كى بيوى كا يہ مقصد نہ تھا، تو اس سے طلاق واقع نہيں ہوئى؛ كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
” ہر شخص كے ليے وہى ہے جو اس كى نيت تھى ”
صحيح بخارى حديث نمبر ( 1 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1907 ).
اس ليے جس شخص نے بھى عام الفاظ ميں طلاق بولى اور اسے نيت كے ساتھ خاص كيا تو يہ قابل قبول ہوگا، جب تك اس كى بيوى معاملہ شرعى عدالت ميں پيش نہ كرے، اور قاضى كے سامنے اس كى نيت كو قبول كرنے ميں علماء كرام كا اختلاف ہے.
مثلا اگر كسى شخص نے طلاق كى قسم اٹھاتے ہوئے كہا بيوى گھر ميں داخل نہ ہو، پھر اس نے دعوى كيا كہ اس نے ايك ماہ كى نيت كى تھى، تو اسے ايك ماہ كے ساتھ مقيد كرنے كى نيت قبول كى جائيگى.
ابن قدامہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:
” امام احمد رحمہ اللہ نے كہا ہے كہ: جو شخص قسم اٹھائے كہ گھر ميں داخل نہ ہو، اور كہے ميں نے اس سے ايك ماہ كى نيت كى تھى، اس كا قول قبول كيا جائيگا ” انتہى
ديكھيں: المغنى ( 7 / 320 ).
تو يہاں نيت نے الفاظ كو مقيد كر ديا ہے، اور ہر انسان اپنى نيت خود جانتا ہے، اور اللہ سبحانہ و تعالى اس پر مطلع ہے اس پر كوئى بھى چيز خفيہ نہيں رہتى.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب