میرے والد صاحب کہتے ہیں کہ میں جب بھی کوئی گناہ کرتا ہوں تو اس کے اثرات پورے خاندان پر پڑتے ہیں اور انہیں تنگ حالات سے گزرنا پڑتا ہے مثلاً: چوری ہو جانا، جرمانہ ہو جانا، تو کیا ایسا ممکن ہے کہ یہ میرے گناہوں کی وجہ سے ہوتا ہو؟ مجھے یہ صحیح نہیں لگتا؛ تو کیا اللہ تعالی ان تمام بچوں کو سزا بھی دیتا ہے جب ان کی ماؤں نے کوئی غلط کام کیا ہو؟
کیا گناہ گار کی وجہ سے اس کے گناہوں کا منفی اثر اہل خانہ پر بھی ہوتا ہے؟
سوال: 9047
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
کسی دوسرے کی غلطی کی وجہ سے کسی انسان کا مؤاخذہ نہیں ہو گا، چنانچہ ہر انسان کا محاسبہ اس کے اپنے اعمال کے دائرے میں کیا جائے گا، فرمانِ باری تعالی ہے:
ولا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخرى
ترجمہ: کوئی بوجھ اٹھانے والی جان کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گی۔[فاطر: 18]
تاہم اگر والدہ یا والد کوئی گناہ کرتے ہیں تو یہ ممکن ہے کہ گھر والے بھی اسی ڈگر پر چل پڑیں اور ان کے لیے گناہ میں آسانی کا باعث بنیں۔
مجموع فتاوى الشيخ ابن باز: ( 2/610)
تاہم ایسا بھی ممکن ہے کہ نافرمان کی معصیت کی نحوست کا اثر گھر کے بعض افراد پر ہو جائے تو یہ گناہ گار کے لیے سزا اور اہل خانہ کے لیے آزمائش ہو گا، اللہ تعالی کی طرف سے آنے والی آزمائشیں اس لیے بھی ہوتی ہیں کہ اللہ تعالی اپنے بندے کے گناہ مٹانا چاہتا ہے، اور کبھی اللہ تعالی نعمتیں دے کر بھی آزمائش میں ڈالتا ہے، جیسے کہ فرمانِ باری تعالی ہے:
ونَبْلوكُم بالشَّرِ والخيْرِ فتْنَة
ترجمہ: اور ہم تمہیں شر اور خیر دونوں کے ذریعے آزماتے ہیں۔[الانبیاء: 35]
بہ ہر حال مسلمان کو ہر صورت میں اللہ تعالی کی نافرمانی سے بچنا چاہیے تا کہ اس پر اللہ تعالی کی ناراضی اور غضب نازل نہ ہو۔
واللہ اعلم
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد