برائ کوروکنے والی حدیث ( جوبھی تم میں سے برآئ دیکھیے ۔۔۔ ) کیا اس سے مقصود یہ ہے کہ ہم اس برائ کوروکنے کے لیے برائ والی جگہ کوچھوڑ دیں ؟
یا کہ ہم اسے اپنے دلوں سے کراہت کرتے ہوۓ اس کا انکار کریں اوروہیں رہیں ؟
آپ ہمیں مستفید فرمائيں اللہ تعالی آّپ کواجرفرماۓ ۔
برائ روکنے کے درجات اوربرائ کرنے والوں کے ساتھ بیٹھنا
سوال: 9287
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
مسلمانوں پربرائ کوروکنے کے کئ ایک درجات ہیں :
کچھ پربرائ ہاتھ سے روکنا واجب اورضروری ہے ان میں حکمران اورولی الامرشامل یا اس کے نائب لوگ شامل ہیں جنہیں اس کی صلاحیت دی گئ ہے کہ وہ اسے روکيں مثلا والد اپنے بیٹے کے ساتھ ، اورمالک اپنے غلام اورخاوند بیوی کے ساتھ ، کیونکہ برائ کرنے والا اس کے ارتکاب سے ہاتھ کے ذریعے سے ہی رکے گا ۔
اورکچھ لوگ ایسے ہيں جن پرہاتھ کے بغیر صرف وعظ ونصیحت اوردعوت وارشاد اورڈانٹ ڈپٹ کے ذریعے برائ روکنا واجب ہے ، اس میں قوت و تسلط کا استمال نہيں ہوگا اس ڈرسے کہ کہیں فتنہ اورانتشار اورلاقانونیت نہ پھیل جاۓ ۔
اورلوگوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جن پران کیے نفوذ اورزبان کی کمزوری کی وجہ سے صرف دل کے ساتھ برائ روکنا واجب ہے ، اوریہ ایمان کا کمزورترین حصہ ہے جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اس قول میں بیان کیا ہے :
ابوسعید خدری رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( تم میں سے جس نے بھی کوئ برائ دیکھی تواسے چاہیے کہ وہ اس برائ کواپنے ہاتھ سے روک دے ، اگرہاتھ سے روکنے کی طاقت نہیں رکھتا تواپنی زبان سے روکے اوراگرزبان سے بھی روکنے کی استطاعت نہیں توپھراپنے دل سے منع کردے اوریہ ایمان کا سب سے کمزورترین درجہ ہے ) صحیح مسلم ۔
اورجب برائ والے معاشرہ میں رہنے میں کوئ شرعی مصلحت ہوتووہاں رہنا صحیح ہے اوراگروہاں وہ برائ والے معاشرے میں رہتے ہوۓ اپنے آپ پرفتنہ سے بے خوف ہے تواس کا رہنا صحیح ہے لیکن شرط یہ ہے کہ وہ حسب استطاعت اوردرجہ برائ کا انکارکرتا رہے اورانہیں منع کرتا رہے ۔
اگریہ کام نہیں کرسکتا اوراسے اپنے آپ پربھی فتنہ میں وقوع کا خدشہ ہے تو اسے اپنے دین کی حفاظت کرتےہوۓ وہ معاشرہ اورلوگ چھوڑ دینا ضروری ہے ۔ .
ماخذ:
دیکھیں فتاوی اللجنۃ الدائمۃ ( 12 / 335 )