ايك چھياليس برس كى عورت كو رحم ميں كچھ خرابى كى بنا پر بيس جون سے تين اكتوبر تك حيض نہ آيا، اور تين ماہ اور بارہ يوم گزرنےكے بعد خون آيا اس كا رنگ تقريبا ہلكا سرخ تھا جو خروج والى جگہ سے تجاوز نہيں كرتا، اس ليے وہ اسے پہچان نہيں سكتى، كيا وہ نماز روزہ ترك كر دے يا كہ وہ اس خرابى كى بنا پر مريض شمار ہو گى ؟
حيض ختم ہونے كے بعد خون كے قطرات آنا
سوال: 93559
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
نماز روزہ اور جماع ميں مانع حيض كا خون ہے، اللہ تعالى نے اس كى كچھ علامات ركھى ہيں جو عورتوں پر مخفى نہيں، اس كا رنگ سياہ ہوتا ہے، اور بدبودار اور كريہہ بو والا اور اسى طرح گاڑھا بھى ہوتا ہے، اس كے علاوہ كوئى اور خون حيض كا خون شمار نہيں كيا جائيگا، بلكہ وہ استحاضہ كا خون ہے جسے عورتيں نزيف كا نام ديتى ہيں، يہ خون نماز روزہ اور جماع ميں مانع نہيں ہے.
آپ نے خون كے رنگ اور اس كى قلت كے متعلق بيان كيا ہے اس سےظاہر يہى ہوتا ہے كہ يہ حيض كا خون نہيں، اس بنا آپ نماز روزہ كى ادائيگى كرينگى، اور اگر شادى شدہ ہيں تو خاوند كے ليے جماع بھى جائز ہے.
ہم سوال نمبر (5595 ) كے جواب ميں حيض اور استحاضہ كے خون ميں فرق بيان كر چكے ہيں، اس كا مطالعہ كر ليں، كيونكہ يہ بہت اہم ہے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات