ميرا دوست كہتا ہے كہ وہ ٹى وى كى اذان پر افطارى كرتا ہے، حالانكہ مسجد ان كے قريب ہے اور اذان كى آواز بھى سنائى ديتى ہے جس كے بعد كسى اور مسجد ميں اذان نہيں ہوتى، وہ كہتا ہے كہ اس مسجد ميں سب مساجد كے بعد اذان ہوتى ہے… يہ علم ميں رہے كہ ہمارے شہر ميں اذان كا وقت ريڈيو كى اذان كے تابع ہے… تو كيا يہ صحيح ہے يا كہ قريب والى مسجد كى اذان پر افطارى كرنا ضرورى ہے چاہے وہ ريڈيو كى اذان كے بعد ہى ہو ؟
قريبى مسجد كى اذان كى بجائے ريڈيو كى اذان پر افطارى كرنا
سوال: 93566
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
افطارى كا دارومدار تو غروب شمس پر ہے جيسا كہ حديث ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان بھى ہے:
” جب يہاں سے رات آ جائے، اور اس جانب سے دن چلا جائے، اور سورج غروب ہو جائے تو روزہ دار كا روزہ افطار ہو گيا “
صحيح بخارى حديث نمبر ( 1954 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1100 ).
اور مؤذن كى اذان پر افطارى كرنے ميں كوئى حرج نہيں، كيونكہ يہ غالب گمان ميں غروب شمس كا فائدہ ديتى ہے.
ليكن بعض مؤذن روزہ كے ليے بطور احتياط تاخير سے اذان ديتے ہيں جو كہ غلط ہے، اور سنت كے بھى مخالف ہے، جيسا كہ سوال نمبر ( 12470 ) كے جواب ميں بيان كيا جا چكا ہے.
اگر تو آپ كے شہر ميں اذان كا وقت ريڈيو كى اذان كے مطابق ہے تو پھر بہتر يہى ہے كہ ريڈيو كى اذان پر اعتماد كيا جائے، كيونكہ ريڈيو كى اذان كے وقت ميں بہت خيال ركھا گيا ہے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات