اگر ايك ہى محلہ ميں دو مسجدوں ميں مغرب كى اذان كے وقت ميں فرق ہو تو كس اذان پر افطارى كى جائے ؟
مختلف اذانوں ميں سے كس اذان پر افطارى كى جائے
سوال: 93577
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
افطارى كا انحصار اور دارومدار تو صرف غروب شمس پر ہے، جيسا كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
” جب اس طرف سے رات آ جائے، اور اس جانب سے دن چلا جائے، اور سورج غروب ہو جائے تو روزہ دار كا روزہ افطار ہو گيا “
صحيح بخارى حديث نمبر ( 1954 ) صحيح بخارى حديث نمبر ( 1100 ).
غروب شمس سے مراد يہ ہے كہ سورج كى ٹكيا افق ميں جا كر چھپ جائے، اور افق ميں گہرى رنگ كى سرخى كا موجود ہونا معتبر نہيں، جب پورى ٹكيا غائب ہو جائے تو افطارى كا وقت ہو جاتا ہے.
اور آج كل اكثر مؤذن تو كلينڈروں پر اعتماد كر كے اذان كہتے ہيں، جس ميں كوئى حرج نہيں، ليكن ان ميں سے كچھ ايسے ہيں جو اپنى گھڑياں صحيح طرح نہيں ملاتے.
اور جب مؤذن اذان دينے ميں اختلاف كريں اور ايك مؤذن دوسرے كى اذان كے بعد كہے تو پھر آپ يا تو اس مؤذن كى اذان پر اعتماد كريں جو وقت كا پورا خيال ركھتا ہے، كہ وقت ہوتے ہى اذان كہے، نہ تو وقت سے پہلے اور نہ ہى وقت كے بعد، تو آپ اس كى اذان پر اعتماد كريں كسى اور كى اذان پر نہيں.
يا پھر آپ خود كلينڈر پر كو ديكھ كر افطارى كر ليں، ليكن اپنى گھڑى كو اچھى طرح ملا كر ركھيں، اور وقت ہونے پر افطارى كر ليں چاہے مؤذن اذان نہ بھى دے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب