كيا رمضان المبارك ميں ميرے ليے صرف طاق راتوں كا اعتكاف كرنا جائز ہے، كيونكہ ميرى نئى نئى شادى ہوئى ہے جس كى بنا پر ميں پورے دس يوم كا اعتكاف نہيں كر سكتا، اس ليے كہ ميرى بيوى اكيلى گھر ميں رہ جائيگى، باوجود اس كے كہ ميں اپنے گھر والوں كے پڑوس ميں رہتا ہوں ؟
صرف طاق راتوں كا اعتكاف كرنا
سوال: 93998
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
افضل اور بہتر تو يہى ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى اقتدا كرتے ہوئے مسلمان پورے آخرى عشرے كا اعتكاف كرے، چنانچہ بخارى اور مسلم نے عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا سے روايت كيا ہے كہ:
" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم ہر سال رمضان المبارك كے آخرى عشرہ كا اعتكاف كيا كرتے تھے، حتى كہ اللہ تعالى نے انہيں فوت كر ليا "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 2025 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1171 ).
اور اگر كسى شخص كے ليے مكمل آخرى عشرہ كا اعتكاف كرنا ممكن نہ ہو، اور اس ميں سے كچھ ايام يا راتيں اعتكاف كرنا چاہے ت واس ميں كوئى حرج نہيں.
امام بخارى رحمہ اللہ نے عمر بن خطاب رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كيا ہے كہ انہوں نے مسجد حرام ميں ايك رات اعتكاف كرنے كى نذر مان ركھى تھى، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے انہيں اپنى نذر پورى كرنے كا حكم ديا "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 2024 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1656 ).
تو اس حديث ميں ايك رات كا اعتكاف كرنے كى دليل پائى جاتى ہے، اگر كوئى ايك رات كا اعتكاف بھى كرے تو صحيح ہے.
سوال نمبر ( 38037 ) كے جواب ميں بيان ہو چكا ہے كہ اعتكاف كى كم از كم مدت كى كوئى حد نہيں، اور وہاں ہم نے اس كے متعلق الشيخ ابن باز رحمہ اللہ كا فتوى بھى نقل كيا ہے.
ليكن مسلمان شخص كو اس عشرہ ميں عبادت كى كوشش و جدوجھد كرنى چاہيے، اور حسب استطاعت اس كو حاصل كرنا چاہيے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات