اگر كوئى شخص دوائى كھائے بغير روزہ نہ ركھ سكتا ہو تو اس شخص كا حكم كيا ہوگا، كيونكہ اگر وہ دوائى استعمال نہ كرے تو اسے شديد درد شقيقہ كا سامنا كرنا پڑتا ہے، اور بعض اوقات تو الٹياں بھى آنى شروع ہو جاتى ہيں، بچپن سے ہى استعمال كر رہى ہے خدشہ ہے كہ اس كى حالت ايسى ہو جائيگى، كيونكہ اسے الرجى كى بيمارى ہے، كيا ممكن ہے كہ جتنے ايام روزے نہيں ركھے ان كا مسكينوں كو كھانا كھلا دے ؟
دوائى استعمال كيے بغير روزہ نہيں ركھ سكتا
سوال: 94037
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اگر اس كے ليے روزہ ركھنا مشقت كا باعث ہے تو اس كے ليے روزہ چھوڑنا جائز ہے، روزہ ركھنے كے ليے اسے دوائى كھانے كى ضرورت نہيں؛ كيونكہ مكلف كے وجوب كى شرط كا حصول لازم نہيں.
اور اگر اس عورت كو كسى قابل اعتماد ڈاكٹر نے بتايا ہو كہ اس كا مرض لاعلاج نہيں بلكہ اس سے شفايابى ممكن ہے تو اس صورت ميں اس نے جتنے ايام روزے نہيں ركھے اس كے ذمہ ان كى قضاء ہوگى، اور اس كے ليے روزہ ركھنے كى قدرت ركھتے ہوئے مسكينوں كو كھانا دينا كافى نہيں ہوگا.
ليكن اگر ڈاكٹر نے بتايا ہو كہ اس كى حالت ميں تبديلى كى كوئى اميد نہيں، اور روزہ ركھنے سے اسے مستقل شديد درد شقيقہ كا سامنا ہو سكتا ہے تو يہ عورت روزہ مت ركھے بلكہ جن ايام ميں روزے نہيں ركھے اس كا فديہ ادا كر دے.
اسے چاہيے كہ بلوغت سے لے كر اس نے اب تك جتنے ايام كے روزے ترك كيے ہيں ان كا اندازہ لگا كر فديہ ادا كر دے.
مريض كے ليے روزہ نہ ركھنے كى دليل درج ذيل فرمان بارى تعالى ہے:
تم ميں سے جو كوئى بھى رمضان المبارك كا مہينہ پائے تو وہ اس كے روزے ركھے، اور جو كوئى مريض ہو يا مسافر تو وہ دوسرے ايام ميں گنتى پورى كر لے، اللہ تعالى تمہارے ساتھ آسانى چاہتا ہے اور تمہارے ساتھ تنگى نہيں چاہتا البقرۃ ( 185 ).
يہ آيت اس مريض كے متعلق ہے جو بعد ميں روزے كى قضاء كر سكتا ہو.
ليكن جو مريض شفايابى كى اميد نہيں ركھتا ـ يعنى ڈاكٹر حضرات نے تخمينہ لگا كر بتايا ہو ـ تو وہ روزہ نہ ركھے بلكہ ہر دن كے بدلے ميں ايك مسكين كو بطور فديہ كھانا دے اس كى مقدار نصف صاع ( يعنى ڈيڑھ كلو ) چاول وغيرہ ہيں.
اور بڑى عمر كا بوڑھا بھى جو روزہ نہيں ركھ سكتا اس كے ساتھ ملحق ہوگا، اس كى دليل اللہ تبارك و تعالى كا فرمان ہے:
اور جو لوگ اس كى استطاعت نہيں ركھتے وہ مسكين كو بطور فديہ كھانا ديں البقرۃ ( 184 ).
امام بخارى رحمہ اللہ نے ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما سے روايت كيا ہے كہ اس سے مراد وہ بوڑھا مرد اور عورت ہيں جو روزہ ركھنے كى استطاعت نہ ركھيں تو وہ ہر دن كے بدلے ايك مسكين كو كھانا ديں "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 4505 ).
اور امام نووى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" امام شافعى اور ان كے اصحاب كا كہنا ہے: وہ بوڑھا شخص جسے روزہ مشقت ميں ڈال دے يعنى شديد مشقت سے دوچار كر دے، اور وہ مريض جسے شفايابى كى اميد نہ ہو بغير كسى اختلاف كے ان پر روزے ركھنا فرض نہيں، اس كے متعلق ابن منذر رحمہ اللہ كا نقل كردہ اجماع آگے بيان ہوگا، بلكہ صحيح قول كے مطابق وہ دونوں فديہ ديں گے " انتہى
ديكھيں: المجموع ( 6 / 261 ).
ہمارى دعا ہے كہ اللہ سبحانہ و تعالى اس عورت كو شفايابى و عافيت سے نوازے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب